حکومت پھولوں کی سیج؟

 بلاول بھٹو زرداری کا اگر ماسٹر سٹروک نہ تھا تو پھر کیا تھا جو انہوں نے اگلے روز یہ کہہ کر کھیلا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایوان اقتدار میں جانے کے بجائے قومی اسمبلی میں اپوزیشن بنچوں پر بیٹھے گی ظاہر ہے اس فیصلے کے پیچھے زرداری صاحب کا ذہن کام کر رہا تھا پی پی پی کو اس بات کا پورا پورا ادراک ہے کہ اس مرتبہ حکومت پھولوں کی سیج کے بجائے کانٹوں بھرا بستر ہوگا‘ زرداری صاحب کو یہ بھی پتہ ہے کہ ن لیگ کیساتھ اقتدار میں مخلوط حکومت بنا کر ان کی پارٹی ڈلیور نہیں کر پائے گی اور مفت میں بدنامی اپنے سر مول لے لے گی ان کی نظر اگلے الیکشن پر ہے جس کے لئے وہ سر دست اپوزیشن میں بیٹھ کر تیاری کرنا چاہتے ہیں تاکہ اگلی بار وہ دو تہائی سیٹوں سے کامیاب ہوں ۔سیاست میں حرف آخر نہیں ہوتا اور اس کا تازہ ترین ثبوت ان مذاکرات سے واضح ہے جو
 اس وقت سیاسی حریف آپس میں اس لئے کر رہے ہیں کہ وہ ایوان اقتدار کا حصہ بن جائیں۔ علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا کے نئے وزیر اعلیٰ اگر بن گئے تو وہ ڈیرہ اسماعیل خان سے اس صوبے کے ان وزرائے اعلیٰ کی فہرست میں شامل ہو جائیں گے جس میں سردار اورنگزیب خان گنڈا پور‘ عنایت اللہ خان گنڈا پور اور مفتی محمود شامل ہیں۔ شومئی قسمت دیکھئے کہ جس دن علی 
امین گنڈاپور کی بطور وزیر اعلیٰ نامزدگی کا اعلان ہوا اسی دن ان کے والد میجر ریٹائرڈ امین اللہ خان اس جہان فانی سے کوچ کر گئے کاش کہ وہ اس خوشی میں شریک ہو سکتے‘ وہ ایک نہایت ہی قابل اور باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے انگریزی اور اردو زبان کے بہت اچھے لکھاری تھے اور لٹریچر سے شغف رکھتے تھے انہیں زراعت کی فیلڈ میں بھی کافی معلومات حاصل تھیں۔ امریکہ عالمی امن کو جس شدت سے تاراج کر رہا ہے اس سے بڑا اس کا اور کیا ثبوت ہو گا کہ اگلے روز اس نے اسرائیل‘ یوکرین اور تائیوان کے لئے 14 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے یہ ان ممالک کی اگر ہلہ شیری نہیں تو پھر کیا ہے اس کثیر رقم سے اسرائیل 
فلسطینیوں کی نسل کشی کرے گا یوکرائن روس کے خلاف عسکری کاروائی میں شدت لائے گا تو تائیوان چین کے خلاف اس رقم کو استعمال کرے گا۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر جس چابکدستی سے اس ملک کی حکومتیں اب تک بجلی اور گیس کے ٹیرف بڑھاتی چلی آرہی ہیں اس کی وجہ سے اس ملک کے عام آدمی کی ناک میں دم آ گیا ہے وقت آ گیا ہے کہ اب اس ملک کے تمام ماہرین معیشت سر جوڑ کر بیٹھیں اور آئی ایم ایف کے چنگل سے ملک کی معیشت کو نکالیں یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے کہ ان کی سمجھ میں نہ آئے آخر ہمارے جیسے کئی ممالک نے ایسی معاشی پالیسیاں بنا کر ان پر کامیابی سے عمل درآمد کیا ہے کہ جس کی وجہ سے وہ آئی ایم ایف کی غلامی سے باہر نکل آئی ہیں ہم کیوں آخر ان کی تقلید کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔