کھٹمنڈو: نیپال میں ورلڈ سوشل فورم کے پینل ڈسکشن میںمقررین نے قدرتی آفات میں کمی (ڈی آر آر)اور موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پذیری (سی سی اے) کے طریقوں کو موسمیاتی سائنس کے ساتھ مربوط کرنے پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ زیادہ سے زیادہ زندگیاں موسمیاتی آفات سے محفوظ رہیں۔
کھٹمنڈومیں پاکستان کے معروف تھنک ٹینک سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) اور آکسفیم کی جانب سے ہفتہ کو ورلڈ سوشل فورم میں منعقدہ پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ موسمیاتی خطرات اور آفات کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے کمیونٹیز آفات کے خطرے میں پھنس گئی ہیں اور نقصانات اورمشکلات کا سبب بن رہی ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے عالمی سطح پر معروف ماحولیاتی انصاف کے ماہر ہرجیت سنگھ نے کہا کہ درجہ حرارت موسمیاتی تبدیلی کا فیصلہ کن عنصر ہے جس کے لئے سائنس کا تجزیہ کرنے اور آب و ہوا کے خطرات اور آفات کے خلاف کمیونٹیزکو بہتر طور پر ڈھالنے کے لئے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے انسانی ہمدردی کے شعبے پر زور دیا کہ وہ انسانی ہمدردی کے پروگراموں کو ڈیزائن کرتے وقت مستقبل میں درجہ حرارت میں اضافے کی سطح اورآفات کو ذہن نشین رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیونیٹیز موسمیاتی تبدیلی کے اثرات جیسے گلیشیئر پگھلنے، فصلوں کے بدلتے انداز اور پانی کی دستیابی کے بارے میں بہت کچھ جانتی ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر شفقت منیر نے کہا کہ آب و ہوا کے خطرات اب شہروں اور قصبوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (ڈی آر آر) اور کلائمیٹ چینج ایڈاپٹیشن (سی سی اے) نے دونوں حکمت عملیوں کو لاگو کرتے ہوئے خطرے سے حساس شہری منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تیاری اور پیشگی ڈی آر آر طریقوں سے مقامی سطح پر کمزور آبادیوں کو آنے والی آفات / آب و ہوا کے خطرات سے نمٹنے کے لئے بہتر طور پر مربوط کیا جاسکتا ہے۔ ڈی آر آرسی سی اے کی حکمت عملی اور نفاذ کے منصوبوں سے مقامی سطح پر مزید زندگیوں کو بچانے اور محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔