کینیڈا جہاں اپنی بہت ساری خوبیوں کیلئے مشہور ہے وہیں پر نیاگرا فال کیلئے بھی بڑی شہرت رکھتا ہے‘ یہ ایک ایسی قدرتی آبشار ہے جس کو دیکھنے لوگ ساری دنیا سے سفر کرتے ہیں اور نیاگرا فال میرے گھر سے ایک ڈیڑھ گھنٹے کے فاصلے پر ہے۔ ہم لوگ اکثر و بیشتر فال دیکھنے اور نیاگرا میں وقت گزارنے جاتے ہیں۔ نیاگرا شہر کا بھی نام ہے جو امریکہ کے بارڈر پر واقع ہے‘ اتنا قریب کہ نیاگرا کی آدھی آبشار امریکہ کی طرف سے آ رہی ہے اور آدھی کینیڈا کی جانب سے گر رہی ہے۔ اگرچہ نیاگرا فال درجنوں بار میں دیکھ چکی ہوں لیکن ہر دفعہ اس فال کو دیکھنے کا ایک عجیب لطف آتا ہے‘ نیاگرا کی طرف جانے کا راستہ ایئر پورٹ کے علاقے کے قریب سے ہو کر گزرتا ہے‘ ہر ایک منٹ کے بعد جہاز لینڈ کر رہا ہے اور اڑان بھی بھر رہا ہے‘ لینڈ کرتے وقت وہ ہائی وے سے اتنا نیچے آ جاتا ہے کہ محسوس ہوتا ہے شاید ہماری گاڑی کو چھو لے گا‘ اڑتے ہوئے جہاز کو قریب سے دیکھنے کا بھی اپنا ہی خوف اور خوشی ہوتی ہے‘ اتنا بڑا کہ حیرانگی کی حد تک منہ کھلا رہ جائے‘ جہاز کو اتنا قریب دیکھ کر بچے بے حد خوش ہوتے ہیں۔ خوبصورت وسیع شاہراہیں‘ سخت سرد موسم کی وجہ سے درخت اور سبزہ ٹنڈمنڈ ہے لیکن جیسے ہی مارچ آئے گا اللہ تعالیٰ ان کو سبز و حسین بنا دے گا‘ پورے سفر میں لبوں پر اپنے ملک پاکستان کی ترقی و سلامتی کی دعا رہتی ہے کاش ہم بھی ترقی یافتہ اقوام کی صف میں ایسے کھڑے ہو جائیں کہ دنیا کے دور دراز علاقوں سے لوگ ہمارے علاقے دیکھنے کیلئے آ جائیں‘ صاف ستھری شاہراہیں‘ قانون کی پاسداری‘ جگہ جگہ لوگوں کیلئے‘ مسافروں/ سیاحوں کیلئے سہولتیں کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہے۔ ہم حسب معمول اپنے پسندیدہ ریسٹورنٹ پہنچے اور پیزا سب نے کھایا کہ پیٹ بھر گیا تھا‘ دل نہیں بھرا تھا‘ ریسٹورنٹ کی مالکن کینیڈین تھی وہ اتنا سخت بول رہی تھی کہ مجھے اپنے بیٹے سے پوچھنا پڑا کہ کیا بات ہوئی ہے‘ اس نے بتایا امی آپ کو لگا وہ سخت بول رہی ہیں ایسا نہیں ہے اس کا لہجہ خالص کینیڈین تھا اور
وہ بتا رہی تھی کہ آپ نے مجھے زیادہ ادائیگی کر دی ہے جبکہ میرے حساب سے آپ کو کم رقم دینی چاہئے۔ میں تو حیران ہو گئی‘ میں نے پوچھا کتنی ادائیگی کا مسئلہ تھا تو بیٹے نے بتایا 10 ڈالر کا‘ لیکن وہ مجھ سے معذرت کر رہی تھی‘ میں بڑی حیران ہوئی ویسے تو یہ زندہ اقوام نہیں کہلاتیں‘ قانون کی حکمرانی‘ اصولوں کی فراوانی ان کے خون کے اندر دوڑتی ہے۔ ابھی ہم پیزا کھا رہے تھے کہ ان کے ویٹر نے سویٹ براﺅنی کا ایک پیکٹ تحفتاً ہماری فیملی کو اپنی مالکن کی طرف سے دیا‘ جیسے وہ ہمیں خوش آمدید کہہ رہی ہے اور دوبارہ واپس آنے کے لئے بھی بلا رہی ہے‘ براﺅنیز واقعی مزیدار تھیں۔ نیاگرا پہنچتے پہنچتے شام ہو گئی‘ سخت سردی تھی گاڑیوں کی پارکنگ یہاں سے زیادہ مہنگی ہے‘ 10 ڈالر‘ 20 ڈالر‘ سڑکوں پر پارکنگ کی اجازت نہیں ہے‘ گاڑیاں سٹی انتظامیہ لے کر چلی جاتی ہے‘ میں اپنے بڑے بیٹے کے ساتھ آبشار دیکھنے کے لئے چل پڑی‘ روشنیوں اور سجاوٹوں کا شہر نیاگرا سیاحت کے لئے اپنا ثانی نہیں رکھتا‘ سونیئرز کی دکانیں‘ بچوں کے کھیلنے کے لئے اتنے بڑے بڑے سٹور ہیں جہاں ہر طرح کی جدید ترین گیمز ہیں‘ ٹکٹ لے لیں اور پھر ماں باپ بچوں کے ساتھ پورے گیمز ایریا میں پھیل جاتے ہیں‘ ان گیمز میں ایسے ٹاسک بھی ہوتے ہیں کہ جن کو بچے پورا کریں تو ان کو انعامات بھی ملتے ہیں۔ تقریباً دو کلومیٹر کی پیدل واک ہے اور نیاگرا آبشار دکھائی دینے لگتی ہے اور پانیوں کا زبردست شور سنائی دینے لگتا ہے‘ ہوٹلوں کی بلند و بالا عمارات اپنی شان کے ساتھ کھڑی ہیں‘ ایک ہوٹل کی لفٹ باہر کی سمت سے اندر جا رہی ہے‘ آج سیاح کم ہیں شاید سردی ہے‘ جون جولائی یا کرسمس کے دنوں میں بیرون ملک اور بیرونی شہروں کے سیاح بہت زیادہ ہوتے ہیں‘ آج لگتا ہے تمام مقامی لوگ ہیں زیادہ تر مجھے ہندوستان کے امیگرنٹ نظر آئے جو اپنی پگڑیوں سے دور سے ہی پہچانے جاتے ہیں۔ آبشار کو ہر بار دیکھنے کی خوشی مختلف ہوتی ہے‘ اس دفعہ اورنج رنگ کی آبشاریں بہت نیچے گہرائیوں میں گر رہی تھیں جیسے آگ کے شعلے ہیں‘ کچھ ہی دیر بعد وہ آسمان کے رنگ سے مل گئیں‘ نیلی اور خوبصورت پانیوں جیسے رنگوں کی بن گئیں۔ لوگ گھنٹوں ریلنگ کے ساتھ لگ کر کھڑے رہتے ہیں‘ تصویریں بنواتے ہیں‘ لطف اٹھاتے ہیں۔ (جاری ہے)