اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔

 حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی کمپنیز کی حج کوٹا سے متعلق دائر درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس ارباب محمد طاہر کے روبرو سماعت ہوئی۔ عدالت میں وزارت مذہبی امور کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا۔

عدالت نے پوچھا کہ وزراء، سیکرٹری اور دیگر کے ساتھ کتنے بندے حج پر جاتے ہیں؟ نمائندے نے بتایا کہ وزرا اور سیکرٹریز کے ساتھ کوئی نہیں جاتا اس پر عدالت برہم ہوگئی۔ جج نے کہا کہ آپ حاجی ہیں ایسا مت کہیں ہمیں معلوم ہے ہر سال ان کے ساتھ بندے جاتے ہیں، جسٹس ارباب نے کہا کہ ہم رپورٹ منگوا لیں گے آپ حاجی ہیں باریش ہیں امید ہے سچ بولیں گے۔


جسٹس ارباب نے کہا کہ ہر سال پانچ پانچ بندے سیکرٹریز اور وزراء اپنی طرف سے بھیجتے ہیں، ہم ایف آئی اے سے بھی ساری تفصیل منگوالیں گے، یہ بتائیں پیرامیڈیکس اسٹاف میں سے کس کس کو بھیجتے ہیں؟ آپ جھوٹ نہیں بولیے گا وہ آپ کے گلے فٹ ہو جائے گا ہم سارا فرانزک کروائیں گے کتنا کوٹا دیا گیا ہے پانچ پانچ افراد ان کے ساتھ جاتے ہیں ہم ایف آئی اے سے چیک کرائیں گے۔

عدالت نے پرائیویٹ کمپنی سے پوچھا کہ اس سال کتنا کوٹا ملا اور کتنے افراد کو بھیجیں گے ؟ آپ کے حجاج کب جائیں گے۔ اس پر نجی کمپنی کے نمائندے نے کہا کہ حجاج مئی کے آخر میں جائیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ بتاتے ہیں کہ اگر دور دراز کے حجاج وہاں جاتے ہیں اور ان کو کوئی مشکل ہوتو کس سے کیسے رابطہ کریں؟ نمائندہ پرائیویٹ کمپنی نے کہا کہ جی ہم نے پچھلے سال اشتہار دیاتھا۔

جج نے وزارت مذہبی امور سے پوچھا کہ جو بلوچستان کے پہاڑوں پر رہتا ہے اسے کیسے اشتہار دیا یا کسی دوسرے ذرائع سے کیسے معلوم ہوگا؟ اس پر وزارت مذہبی امور نے کہا کہ ہمارا ٹول فری نمبر بھی ہوتا ہے جس سے تمام معلومات شئیر کی جاتی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ دور دراز کے لوگ حج و عمرہ پر جاتے ہیں انہیں آگاہی دی جائے کہ کوئی شکایت ہو تو کیسے کریں، حج سے واپس آکر لوگ ہمارے پاس آئیں، مختلف گروپس کے لوگوں کو بھی بلائیں گے، ہم پاکستانیوں کو بلا کر ہوچھیں گے جوافراد گئے کیا سہولت فراہم کی، ہمارا طبی عملہ بھی جاتا ہے لیکن وہاں نظر کوئی نہیں آتا، اس سال حج میں وزارت کی کارکردگی دیکھیں گے پھر ان کیسز کا فیصلہ کریں گے اور اگر ایک بھی شکایت آئی تو پھر نہیں چھوڑیں گے آپ نے بہت لوگوں کو تنگ کیا۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ منی یا مزدلفہ میں کسی کو بھی شکایت آئی تو نہیں چھوڑیں گے، پاک حطیم، گلوبل، الحبیبی سمیت تمام درخواست گزاران کے کیس اگست کے پہلے ہفتہ میں لگائیں گے، اگر ایک بھی شکایت آئی تو ان کے لائسنس منسوخ کردیے جائیں گے۔

نمائندہ وزارت مذہبی امور نے کہا کہ ہر حاجی کو اس کے موبائل نمبر پر میسج بھیج دیا جاتا ہے کہ اس کی بکنگ کسی کمپنی کے ذریعے ہوئی

عدالت نے پوچھا کہ میسج میں کیا لکھا ہوتا کہ شکایت کی صورت میں کس سے اور کیسے رابطہ کریں؟ اس پر وزارت مذہبی امور نے کہا کہ جی یہ نہیں ہوتا۔

عدالت نے ہدایت دی کہ اپنے میسج میں شامل کریں اگر وزارت سے کوئی شکایت ہو تو وزارت کا نمبر بھی لکھا جائے، حاجیوں کو جاری میسج میں پورا میکنزم بھی شامل کرکے انہیں مکمل تفصیل بتائیں۔

بعدازاں عدالت نے سماعت اگست کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔