اسلام آباد: آڈیو لیکس کیس میں چار اداروں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ اس نوعیت کی درخواست پر دوسرا بینچ پہلے ہی فیصلہ کرچکا ہے ۔
متفرق درخواست میں کہا گیا کہ اختلافی فیصلے سے بچنے کے لیے بشری بی بی اور نجم الثاقب کی درخواستوں پر سماعت کرنے والے جسٹس بابر ستار کیس سے الگ ہو جائیں اور اس مقدمے کی سماعت وہی بینچ آگے بڑھائے جو پہلے اسی نوعیت کی دوسری درخواست پر 2021 میں فیصلہ کرچکا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی عدالت میں زیر سماعت آڈیو لیک کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پیمرا ، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور آئی بی نے متفرق درخواست دائر کردی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے اس سے قبل جسٹس محسن اختر کیانی 2021 میں اسی نوعیت کے ایک دوسرے کیس کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ اس لیے اب اختلافی فیصلے سے بچنے کے لیے اور انصاف کا تقاضا بھی یہی ہے بشری بی بی اور نجم الثاقب کی درخواستوں پر سماعت کرنے والے جسٹس بابر ستار اس مقدمے سے الگ ہو جائیں ۔
عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نہ صرف جسٹس بابر ستار اس مقدمے کو سننے سے انکار کردیں بلکہ اسی نوعیت کی درخواست پر فیصلہ کرنے والا دوسرا بینچ اس مقدمے کی کارروائی بھی آگے بڑھائے ۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پیمرا متعدد بار عدالت میں پیش ہوچکے ہیں مگر تاحال مقدمہ زیر سماعت ہے۔
بشری بی بی نے اپنے وکیل سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کیساتھ لیک ہونے والی آڈیو کو چیلنج کررکھا ہے جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحب زادے نجم الثاقب نے آڈیو لیک پر بننے والی پارلیمانی کمیٹی میں طلبی کا نوٹیفکیشن چیلنج کررکھا ہے۔
جسٹس بابر ستار دونوں درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کررہے ہیں۔ آڈیو لیک کیس 29 اپریل کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔