اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط کے معاملے پر متفقہ تجاویز سپریم کورٹ کو ارسال کر دیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے بھیجی گئی تجاویز سامنے آگئیں۔ ذرائع کے مطابق ججز کوڈ آف کنڈکٹ میں ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ بھی بطور تجویز شامل ہیں اور یہ تجویز کردہ ججز کوڈ آف کنڈکٹ ڈرافٹ 6 سے 7 صفحات پر مشتمل ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے تجاویز دی کہ کسی قسم کی مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل ہونا چاہیے، سول جج، سیشن جج اور ہائیکورٹ کا جج کسی قسم کی مداخلت کو رپورٹ کرنے کا پابند ہو اور مداخلت سے متعلق سات روز میں رپورٹ کرنا لازم ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تجویز میں بتایا گیا ہے کہ 7 روز میں مداخلت رپورٹ نہ کرنے والا جج مس کنڈکٹ کا مرتکب ٹھہرے گا۔
تجاویز میں کہا گیا ہے کہ سول جج، سیشن جج، سیشن جج ہائیکورٹ کے انسپکشن جج کو مداخلت سے آگاہ کرے، انسپکشن جج چیف جسٹس ہائیکورٹ کے نوٹس میں مداخلت کا معاملہ لائے اور ہائیکورٹ ایڈمنسٹریٹو کمیٹی معاملے کوایڈمنسٹریٹو سائیڈ یا جوڈیشل سائیڈپر دیکھنے کا حتمی فیصلہ کرے، ایڈمنسٹریٹو کمیٹی معاملے کی سنگینی کے پیش نظر فل کورٹ میں بھی بھیج سکے گی۔
تجویز میں کہا گیا ہے کہ حتمی طورپرہائیکورٹ ادارہ جاتی اتفاق کے ساتھ توہین عدالت کااپنااختیاراستعمال کرسکے۔
یاد رہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت کا الزام عائد کیا تھا، ججز نے اس معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل سے رہنمائی مانگی تھی۔
اس معاملے پر پہلے وزيراعظم نے چیف جسٹس کی مشاورت سے انکوائری کمیشن بنایا تھا تاہم تصدق جیلانی نے سربراہی سے انکار کردیا تھا لیکن بعد میں چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لے کر کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس ججز کے خط کے معاملے پر تجاویز طلب کی تھیں۔