190ملین پاؤنڈ کیس سے منسلک 8 افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دیے گئے

اسلام آباد : 190ملین پاؤنڈ کیس سے منسلک 8 افراد کے نام ای سی ایل سے نکال دیے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 190ملین پاؤنڈ کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ، وفاقی حکومت نے 190ملین پاؤنڈ کیس میں 8 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکال دیے۔

ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی سفارش پر 8 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی منظوری دی۔

تاہم پی ٹی آئی کے بانی عمران خان، بشریٰ بی بی، فرح خان اور زلفی بخاری کے نام ای سی ایل میں رہیں گے۔

دریں اثنا، وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا ہے۔

فہرست سے جن افراد کے نام نکالے گئے ہیں ان میں وزیر اعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ، راجہ منظور کیانی، عارف رحیم، نوید اکبر، سکندر حیات، نثار محمد، غلام حیدر اور عارف نذیر بٹ شامل ہیں۔ ان افراد کے نام ای سی ایل میں 190 ملین پاؤنڈز کیس میں شامل کیے گئے تھے۔

یاد رہے 22 اپریل کو وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کی سفارش پر مراد سعید اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دیگر رہنماؤں کے نام نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکال دیئے تھے۔

ای سی ایل سے نکالے گئے ناموں میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، غلام سرور، پرویز خٹک، شفقت محمود، اعجاز شاہ، علی زیدی، خسرو بختیار، اعظم سواتی، اسد عمر، عمر ایوب، محبوب سلطان ، فواد چوہدری، فروغ نسیم اور شیریں مزاری اور دیگر شامل تھے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور دیگر نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کے گواہوں میں شامل ہیں۔

سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے اس سے قبل این سی اے 190 ملین پاونڈ سکینڈل میں نیب کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا.
190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیا ہے؟

قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ اور دیگر کے خلاف القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام پر سیکڑوں کنال اراضی مبینہ طور پر حاصل کرنے کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا، جس سے مبینہ طور پر قومی خزانے کو 190 ملین پاؤنڈ کا نقصان پہنچا۔

الزامات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور دیگر ملزمان نے مبینہ طور پر 50 بلین روپے ایڈجسٹ کیے، اس وقت 190 ملین پاؤنڈ جو کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) نے حکومت کو بھیجے تھے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ نے 26 دسمبر 2019 کو القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے ٹرسٹ رجسٹر کیا۔