پاکستان مسلم لیگ ضیا کے سربراہ اعجازالحق کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی اور عمران خان کے علاوہ جیل سے باہر موجود پی ٹی آئی کے ہر رہنما کا اس وقت اسٹبلشمنٹ سے رابطہ پے۔
اعجازالحق نے کہا کہ ’یہ ہو نہیں سکتا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا (اسٹبلشمنٹ سے) رابطہ نہ ہو، یا ان کی جو اہم شخصیات ہیں ان کا رابطہ نہ ہو، بالواسطہ یا بلاواسطہ سب کا رابطہ ہے اور بہت سے تو ایسے ہیں جن کے بہت زیادہ روابط ہیں اسٹبلشمنٹ کے ساتھ بھی اور حکومت کے ساتھ بھی‘۔
اعجازالحق نے کہا کہ یہ جو گفتگو ہو رہی ہے کہ ہم اسٹبلشمنٹ کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرات چاہتے ہیں تو ڈائریکٹ مذاکرات تب ہی ہو سکتے ہیں جب ان ڈائریکٹلی حکومت اسٹبلشمنٹ سے درخواست کرے کہ اب ہم چاہتے ہیں راستہ ہموار ہو تو آپ ایک نیوٹرل ادارے کی حیثیت سے اس میں اپنا کردار ادا کریں۔
کیا مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے کنٹینر پر چڑھتے نظر آرہے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں اعجازالحق بولے کہ مولانا فضل الرحمان ایک سینئیر سیاستدان ہیں، اگر وہ اپنے ماضی کو پیچھے چھوڑ کر شامل ہوتے ہیں تو لوگ سمجھیں گے کہ نظریے پر بات نہیں ہو رہی اور اس سے سیاستدان کو نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے دل میں بھی غصہ ہے کیونکہ انہوں نے جو نمبرز الیکشن میں سوچے تھے وہ ان کو نہ مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ جب عمران خان اپنی ذہن سازی کرلیں گے کہ اب مجھے آگے چلنا ہے مذاکرات کرنے ہیں تو راستے اپنے آپ کھل جائیں گے۔
کیا عمران خان ملک سے باہر جانے کی خواہش کا اثہار کرسکتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں اعجازالحق نے کہا کہ اس سوال کا جواب تو شاید ان کی بیگم بھی نہ دے سکیں۔