دورانِ عدت نکاح کیس: عمران خان کے وکیل کے جواب الجواب دلائل : سپریم کورٹ نے عورت کی عزت کو دیکھ کر فیصلہ کیا، سلمان اکرم راجہ کے دلائل

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کی سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل دیے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی جس کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ پیش ہوئے۔

پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید، اعظم خان سواتی اور خواتین رہنما و کارکنان بشریٰ بی بی کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے لیے عدالت آئیں۔

شکایت کنندہ کے معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رضوان عباسی ایڈووکیٹ بیرونِ ملک جا رہے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ رضوان عباسی تقریباً دلائل دے چکے ہیں۔

بانیٔ تحریک انصاف کے وکیل کے جواب الجواب دلائل

اس کے ساتھ ہی بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب الجواب دلائل دیتے ہوئے عدت کیس میں سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ سپریم کورٹ نے عورت کی پرائیویسی اور عزت کو دیکھ کر فیصلہ کیا، خاور مانیکا کی جانب سے جو بیان دیا گیا وہ براہِ راست ثبوت نہیں ہے۔

اس موقع پر سلمان اکرم راجہ نے خاور مانیکا کا عدالت کو دیے گئے بیان کا ایک حصہ پڑھا۔

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خاور مانیکا نے ٹرائل کورٹ کے سامنے بھی جھوٹ بولا، انہوں نے سیشن عدالت پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

سلمان اکرم راجہ نے سیشن عدالت میں نکاح خواں مفتی سعید کا بیان پڑھا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ مفتی سعید پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا حصہ رہے ہیں، مفتی سعید نے عدالت کو بتایا کہ زبانی نکاح کرایا مگر گواہوں کے نام یاد نہیں، استدعا ہے کہ مفتی سعید کا طلاق سے متعلق ویڈیو بیان عدالت میں چلایا جائے، مفتی سعید نے بتایا کہ عون چوہدری کو جانتے تھے مگر عدالت میں کہا کہ گواہوں کے نام یاد نہیں۔

سلمان اکرم راجہ کی استدعا پر مفتی سعید کا ویڈیو بیان عدالت کے سامنے چلایا گیا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عورت کی اپنی عدت سے متعلق گواہی حتمی ہے، مفتی سعید ٹرائل کورٹ کے سامنے اپنی کی ہوئی بات سے مکر گئے، اس ویڈیو بیان کو دکھانے کا مقصد مفتی سعید کا کردار سامنے لانا ہے، عدت پر سپریم کورٹ نے 39 دن سے متعلق فیصلہ دیا ہوا ہے، عدت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ خود سپریم کورٹ ہی تبدیل کر سکتی ہے، مفتی سعید کو مفتی کہتے ہوئے میری زبان ڈگمگا جاتی ہے، اگر اجازت ہو تو میں مفتی کی جگہ صرف ان کا نام سعید ہی کہنا چاہوں گا، گواہوں سے متعلق ویڈیو بیان مفتی سعید کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔