عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے اقدام کو  اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

صحافیوں کی دونوں ایسوسی ایشنز نے مشترکہ درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح ہے لہٰذا عدالت پابندی کے حوالے سے 21 مئی کو جاری کیا گیا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دی جائے اور حتمی فیصلے تک نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

پیمرا نوٹی فکیشن کے خلاف درخواست میں سیکریٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔


اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے صدر فیاض محمود اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے صدر عقیل افضل نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف بیرسٹر عمر اعجاز گیلانی اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست آزاد کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا ہے کہ درخواست گزار سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ رپورٹرز کی نمائندہ تنظیمیں ہیں، پیمرا نے 21 مئی کو ترمیمی نوٹی فکیشن کے ذریعے عدالتی رپورٹنگ سے متعلق ہدایات جاری کی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔

پیمرا کے نوٹیفکیشن کے خلاف دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پیمرا کے نوٹی فکیشن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی گئی ہے اور درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پیمرا کا نوٹی فکیشن غیرآئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے اور مقدمے کے حتمی فیصلے تک پیمرا کا نوٹی فکیشن معطل کردیا جائے۔