ایک طرف حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے نئے قرضے کا پیکیج لینے کی کوشش کر رہی ہے اور دوسری طرف اگلے مالی سال کا وفاقی بجٹ پیش کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔ یہ بات وفاقی حکومت کے دو اعلیٰ افسران نے بتائی۔
وزارتِ خزانہ اور وزیرِ اعظم ہاؤس سے قربت رکھنے والے افسران نے بتایا کہ وفاقی بجٹ 7 جون کو پیش کیا جانے والا تھا۔ موخر اس لیے کیا گیا کہ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف 4 سے 8 جون تک چین کا دورہ کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیرِخزانہ محمد اورنگ زیب بھی چین کے دورے میں وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہوں گے۔ اُنہی کو وفاقی بجٹ پیش کرنا ہے۔ وزارتِ خزانہ کے اعلیٰ افسرا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے نئے قرضے سے قبل یہ بجٹ بہت اہم ہے۔
آئی ایم ایف کا وفد دو ہفتوں تک پاکستانی حکام سے ٹیکنیکل اور پالیسی لیول بات چیت کے بعد گزشتہ ہفتے واپس چلا گیا تاکہ نئے قرضے کے اجرا کے لیے زمین ہموار کرسکے۔
آئی ایم ایف نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ نئے قرضے کے اجرا کے حوالے سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ کے لیے بات چیت میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے۔
گزشتہ موسمِ سرما ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے 3 ارب ڈالر کے قلیل المیعاد پیکیج کی تکمیل کے فوراً بعد آئی ایم ایف نے نئے پیکیج کے حوالے سے بات چیت شروع کی۔
نئے پیکیج کے تحت پاکستان 6 ارب ڈالر کے قرضوں کا خواہش مند ہے اور دی ریزیلینس اینڈ سسٹینیبلٹی ٹرسٹ کے تحت آئی ایم ایف سے اضافی فائنانسنگ کی استدعا بھی کرے گا۔
اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں زیادہ زور بجٹ کے اہداف کے حصول اور مالیاتی خسارے کو قابو میں رکھنے سے متعلق اصلاحات پر دیا گیا۔ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس بڑھانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف نے توانائی کے شعبے کے (اندرونی) قرضوں کے نظم و نسق، بیرونی فائنانسنگ اور سرکاری ملکیت کے اداروں کی فروخت پر بھی زور دیا ہے۔