امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیلی رہنما بینجمن نیتن یاہو سیاسی وجوہات کی بنا پر غزہ میں جارحیت کے خاتمے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بات منگل کو جاری ہونے والے ٹائم میگزین کو انٹرویو کے دوران کہی۔
28 مئی کے انٹرویو میں یہ تبصرے بائیڈن کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کی تفصیل سے چند روز قبل کیے گئے تھے۔ اسرائیلی وزیر اعظم اپنے ملک کے اندر سیاسی تقسیم سے نمٹنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا ان کے خیال میں نیتن یاہو سیاسی وجوہات کی بنا پر جنگ کو طول دے رہے ہیں بائیڈن نے جواب دیا کہ لوگوں کے پاس اس نتیجے پر پہنچنے کی تمام وجوہات ہیں۔
بائیڈن، جو تقریباً آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے زور دے رہے ہیں، نے یہ بھی کہا کہ یہ غیر یقینی ہے کہ آیا اسرائیلی افواج نے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
گزشتہ ماہ، ہیگ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے نیتن یاہو اور ان کے دفاعی سربراہ کے ساتھ ساتھ حماس کے تین رہنماؤں کے مبینہ جنگی جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کی تھی۔
اسرائیل نے گذشتہ اکتوبر میں حماس کو تباہ کرنے کے عزم کے ساتھ غزہ میں فضائی اور زمینی حملہ کیا تھا۔
غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 36ہزار سے زیادہ افراد شہید ہوچکے ہیں۔ صحت کے حکام کے مطابق مزید ہزاروں لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔
رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیشتر اسرائیلی غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہیں۔ اسرائیلی شہری حماس کے 7 اکتوبر کے حملے پر نیتن یاہو حکومت کو سیکورٹی ناکامیوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور ان کا کہناہے کہ اگر نیتن یاہو آئندہ انتخابات میں کھڑے ہوئے تو وہ انہیں قطعا ووٹ نہیں دیں گے۔
اسرائیل میں سڑکوں پر بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہرہے ہفتہ وار واقعات بن چکے ہیں، جن میں دسیوں ہزار افراد کی جانب سے حکومت سے حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد کی واپسی اور نیتن یاہو سے اقتدار چھوڑنے کے مطالبات کیے جارہے ہیں۔