ایرانی حمایت یافتی عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد گروپ اپنا سپلائی روٹ کھو چکا ہے۔
اسد کے دور میں، حزب اللہ نے شام کو ایران سے ہتھیار اور دیگر فوجی سازوسامان عراق اور شام کے راستے لبنان میں لانے کے لیے استعمال کیا۔ لیکن چھ دسمبر کو، اسد مخالف جنگجوؤں نے عراق کے ساتھ سرحد پر قبضہ کر لیا اور اس راستے کو کاٹ دیا، اور دو دن بعد، باغیوں نے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کر لیا۔
نعیم قاسم نے ہفتے کو ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں اسد کا نام لیے بغیر کہا، ’حزب اللہ اس مرحلے پر شام کے ذریعے فوجی سپلائی کا راستہ کھو چکی ہے، لیکن یہ نقصان مزاحمت کے کام میں وقتی رکاوٹ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’نئی حکومت کے آنے کے بعد یہ راستہ بحال ہوسکتا ہے اور ہم دوسرے بھی راستے تلاش کر سکتے ہیں۔‘
حزب اللہ نے 2013 میں شام میں مداخلت شروع کی تھی تاکہ باغیوں سے لڑنے میں اسد کی مدد کی جا سکے۔ تاہم، پچھلے ہفتے جیسے ہی باغی دمشق کے قریب پہنچے، حزب اللہ نے نگرانی کرنے والے افسران کو وہاں سے اپنے جنگجوؤں کے انخلاء کی نگرانی کے لیے بھیجا۔
نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ حزب اللہ ’ان نئی قوتوں کا فیصلہ اس وقت تک نہیں کر سکتی جب تک کہ وہ مستحکم نہ ہو جائیں‘ اور واضح پوزیشنیں نہ لیں’۔
لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ لبنانی اور شامی عوام اور حکومتیں تعاون جاری رکھیں گی۔
نعیم قاسم نے کہا کہ ’ہمیں یہ بھی امید ہے کہ یہ نئی حکمران جماعت اسرائیل کو دشمن سمجھے گی اور اس کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں لائے گی۔ یہ وہ سرخیاں ہیں جو ہمارے اور شام کے درمیان تعلقات کی نوعیت کو متاثر کریں گی۔‘