ملک گیر تنظیم ہونے کی دعویدار پاکستان تحریک انصاف نے اپنی اجتماعی سرگرمیوں کو خیبرپختونخواہ تک خود کو محدود کرلیا اور اپنی آئندہ کارروائیوں کیلئے ملک کے کسی دوسرے علاقے پر انحصار کا رویہ ترک کردیا ہے۔
’’ظہرانے سے عشائیے‘‘ تک کی بھوک ہڑتال میں پختون ارکان پارلیمنٹ کو پیشوائی دی گئی، رنگ برنگے کاغذی پھولوں کے ہار بھی انکے گلے میں ڈالے گئے،کسی دوسرے علاقے کے رکن کو کوئی اہمیت حاصل نہیں تھی حتیٰ کہ نعرے لگانے کی قیادت بھی پختون ارکان کے ہا تھوں میں تھی۔
بھوک ہڑتالیوں کو پانی پینے کی آزادی تھی، وہ خوش گپیوں میں مصروف رہے، ٹیلی ویژن کیمرہ دیکھ کر نعرے لگاتے، رات کے کھانے کا وقت ہونے سے پہلے اچانک کی بھوک ہڑتال اگلے دن پر ٹال دی گئی۔
بنوں میں جہاں گزشتہ ہفتے دہشت گردی اور ہنگامہ آرائی کے سنگین واقعات ہوئے تھے تحریک انصاف کے ملوث ہونے کے الزامات سامنے آئے ہیں اور اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے صوبے کے وزیراعلیٰ نے امن جرگے کو پشاور میں ملاقات کے بعد ہدایت جاری کی کہ وہ بنوں شہر میں اپنا دھرنا کم از کم آئندہ جمعہ تک جاری رکھیں، ہر چند اس میں وزیراعلیٰ نے خود بنوں پہنچنے کو اس کی وجہ بتایا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبے کے جنوبی علاقوں میں جمعہ کا دن ہنگامے اور احتجاج کیلئے زرخیز تصور کیا جاتا ہے، اندیشہ ہے کہ ہنگامہ آرائی کا نیا سلسلہ شروع کیا جائے گا، اس سلسلے میں معلومات یکجا کرنے والے اداروں نے بھی اپنے خدشات سے متعلقہ اعلیٰ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔