مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم عدالت کے سامنے سوال رکھیں گے کہ جو جماعت دو ڈھائی سو سرکاری تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہو، کیا اسے سیاسی جماعت کہا جا سکتا ہے؟
انہوں نے کہا پوچھیں گے کہ کیا وہ آرٹیکل سترہ پر پوری اترتی ہے؟
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی پی ٹی آئی کو جمہوری جماعت قرار دیا جاتا ہے تو پھر جی ایچ کیو کے اندر افسران کو یرغمال بنانے والوں کو بھی چھوڑ دیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ امریکا میں کیپیٹل ہل پر حملہ کر کے کرسی پر پاؤں رکھنے والے کو بھی چار سال کی سزا ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے کام پی ٹی آئی نے کیے وہ تو جماعت اسلامی اور نیپ کے نامہ اعمال میں بھی نہیں تھے جن پر ماضی میں پابندی لگائی گئی تھی۔
اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت تحریک انصاف پر پابندی کے معاملے پر سنجیدگی سے سوچ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس تحریک انصاف پر پابندی کیلئے مواد موجود ہے، ریفرنس دائر کرنے سے پہلے اتحادیوں کو بھی ساتھ ملایا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سے غیر جمہوری قدم کی توقع نہ کی جائے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی چھوٹا فیصلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں آپس میں ابھی مشاورت نہیں ہوئی، ابھی ہمارے پارٹی چیئرمین اور پارٹی ممبرز بھی نہیں ہیں۔