پنجاب حکومت نے تاریخ میں پہلی مرتبہ دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت مقرر کا باقائدہ لیگل فریم ورک بنانے کے لیے پولیس رولز 1934 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے گئی ہے جس میں سیکرٹری پنجاب، آئی جی پولیس، سیکرٹری خزانہ اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شامل ہیں۔
انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت مقرر کرنے کے لئے پولیس رولز 1934 رول 15.18میں ’’ہیڈ منی‘‘ کا ذکر نہیں تھا اور اس حوالے سے انعامات کو ’’ لبرل ایوارڈز ‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت کا تعین آئی جی پنجاب کے ایک حکم نامے (Standing Orders) پر ہو رہا تھا اور آئی جی محکمہ پولیس کی طرف سے بنائے گئے پوائنٹس کی بنیاد پر دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں کی قیمت متعین کرتے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی جی یہ اختیارات پولیس آرڈر 2002ء کے آرٹیکل 112کے تحت استعمال کرتے تھے جس میں یہ لکھا ہے کہ آئی جی کوئی بھی رول نوٹیفائی کر سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے اس سے قبل آئی جی پنجاب کی طرف سے 19مختلف پوائنٹس بنائے گئے تھے۔ ان میں دو طرح پوائنٹس تھے کے مجرمان شامل تھے جن میں ایک انوسٹی گیشن ونگ کے مجرمان جن میں ڈاکو اور دیگر سنگین جرائم کے مرتکب مجرم اور دوسرے دہشت گرد یا پھر دہشت گرد تنظیم کے سربراہان تھے۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل زیادہ سے زیادہ 26 پوائنٹس کے ساتھ کسی مجرم کے سر کی قیمت 40 لاکھ تک رکھی گئی تھی لیکن پچھلے دو سال کے دوران دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت ایک کروڑ تک چلی گئی تھی جو اب 2کروڑ تک بھی ہو سکتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ 2021-22میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث مجرمان کے سروں پر قیمت کے حوالے سے وزیر اعلیٰ کی طرف سے آبزرویشن لگائی گئی تھی۔