رینجرز اور پولیس نے خفیہ اطلاعات پر کراچی کے علاقے موسیٰ کالونی میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ اور منشیات فروشی میں ملوث انتہائی مطلوب ملزم سہیل کو گرفتار کر لیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق ملزم سنگین نوعیت کے متعدد جرائم میں ملوث ہے اور پولیس کو کئی مقدمات میں مطلوب تھا۔
رینجرز کے ترجمان نے انکشاف کیا کہ ملزم سہیل نے 1991 میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 8 مزدوروں کو قتل کیا، جب کہ 2003 میں دو مذہبی جماعتوں کے کارکنان کو بھی نشانہ بنایا۔
ملزم نے دورانِ تفتیش یہ اعتراف بھی کیا کہ اُس نے 2013 میں ایک 12 سالہ بچے کو ہاتھ پاؤں باندھ کر موسیٰ کالونی میں قتل کیا تھا۔ 2014 میں رینجرز آپریشن کے بعد سہیل گرفتاری سے بچنے کے لیے فرار ہو کر بنگلہ دیش چلا گیا، جہاں اسے منشیات کے مقدمے میں گرفتار کر کے چار سال کی سزا سنائی گئی۔ سزا مکمل ہونے کے بعد وہ 2018 میں دوبارہ کراچی واپس آیا۔
کراچی واپس آنے کے بعد سہیل نے موسیٰ کالونی میں اپنے بھائی اور ساتھی کے ساتھ مل کر منشیات فروشی کا دھندہ دوبارہ شروع کر دیا۔ رینجرز ترجمان کے مطابق ملزم کے خلاف کئی ایف آئی آرز درج ہیں اور وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو طویل عرصے سے مطلوب تھا۔
مزید تفتیش جاری ہے اور سہیل کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ رینجرز نے عزم ظاہر کیا ہے کہ شہر سے جرائم پیشہ عناصر کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔