پختونخوا میں 5 سالوں کے دوران تشدد کے 12 ہزار سے زائد واقعات پیش

خیبر پختونخوا میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بچوں خواتین اور خواجہ سراؤں پر  تشدد کے 12 ہزار 164 واقعات رپورٹ ہوئے۔

 خیبر پختونخوا میں خواتین، بچوں اور خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات کا 5 سالہ ڈیٹا موصول ہوگیا۔

پولیس دستاویزات کے مطابق صوبے میں بچوں پر تشدد کے 3 ہزار 598 کیسز  درج ہوئے، جن میں محض 187 ملزمان کو سزائیں ہوئیں جبکہ خواتین پر تشدد کے 8 ہزار 299 واقعات میں سے 168 افراد کو سزائیں ہوئیں، اسی طرح 5 سالوں کے دوران خواجہ سراؤں پر تشدد کے درج 234 واقعات میں سے صرف ایک کیس میں ملزم کو سزا ہوئی۔

گزشتہ سال بچوں پر تشدد کے درج 924 کیسز میں سے 81 ملزمان کو سزائیں ملیں، سال 2022 میں 844، 2021 میں 827 بچوں پر تشدد کے واقعات درج ہوئے، سال 2020 میں 473، 2019 میں 530 بچوں پر تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

دستاویزات کے مطابق گزشتہ سال خواتین پر تشدد کے 1859، 2022 میں 1930، سال2021 میں 1566اور 2020 میں خواتین پر تشدد کے 1585جبکہ 2019 میں 1359 کیسز درج ہوئے۔

گزشتہ سال خواجہ سراؤں پر تشدد کے 61 ، 2022 میں 88 اور 2021 میں 61 کیسز درج ہوئے، سال 2020 میں خواجہ سراؤں پر تشدد کے 40 واقعات جبکہ سال 2019 میں 17 مقدمات درج ہوئے۔

 پولیس حکام کے مطابق کمزور تفتیش، مقدمات میں کمزور دفعات شامل کرنے اور تفتیشی افسران و عملے کی کمی سمیت دیگر وجوہات کی بنا پر ملزمان کو سزائیں نہیں ملتیں۔