ایران کے حق دفاع کی حمایت کرتے ہیں، چین

چینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ چین ایران کے اپنی خودمختاری، سکیورٹی اور قومی شناخت کے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے۔

خبر رساں ادارے ”روئٹرز“ کے مطابق یہ بات چین کے وزیرخارجہ وانگ یی نے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی بغیری کے ساتھ اتوار کو ایک ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہی۔

چین کے وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی فونک گفتگو کے دوران چین کے وزیر خارجہ نے 31 جولائی کو تہران میں حماس کے سربراہ کی ہلاکت کی مذمت کا اعادہ کیا۔

چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حماس کے سربراہ پر حملہ نہ صرف ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی تھا بلکہ اس نے خطے کے استحکام اور امن کو خطرے میں ڈال دیا۔

ایران اور حماس نے اسماعیل ہنیہ پر کیے جانے والے حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے۔ تاہم اسرائیل نے نہ اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور نہ اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی مبینہ اسرائیلی حملے میں ہلاکت کے بعد خدشات بڑھ گئے ہیں کہ غزہ کی جنگ علاقائی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

ایران نے اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت پر اسرائیل کو سخت سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

وانگ یی نے ایرانی وزیر خارجہ کو بتایا کہ ’اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت نے غزہ جنگ کو بند کرنے کے لیے جاری مذاکرات کو براہ راست متاثر کیا اور خطے کے استحکام اور امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چین ایران کے اپنی خودمختاری، سکیورٹی اور قومی شناخت کے قانون کے مطابق دفاع کے حق، اور ایران کے علاقی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، اور چین ایران کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے کے لیے تیار ہے۔‘

خیال رہے ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے اتوار کو عباس عرقچی کو ملک کا نیا وزیر خارجہ مقرر کیا ہے۔ عباس عرقچی 2013 سے 2021 تک جوہری مذاکرات میں چین کے چیف مذاکرات کار تھے۔