اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے غزہ پر ایک اور جارحانہ اور سنگین فوجی کارروائی کا عندیہ دے دیا ہے۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں نیتن یاہو نے کہا کہ اب جو نیا فوجی آپریشن کیا جائے گا، وہ پہلے سے کہیں زیادہ سخت اور بھرپور ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کا مقصد حماس کا مکمل خاتمہ ہے۔
نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ غزہ کی آبادی کو "تحفظ" کے نام پر وہاں سے ہٹا دیا جائے گا، جسے مبصرین فلسطینیوں کی جبری بے دخلی قرار دے رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے کتنے علاقوں پر قبضہ کرے گی اور یہ کارروائی کب سے شروع ہوگی۔
اس سے قبل اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جاری آپریشن کو وسعت دینے کی منظوری دی تھی اور گزشتہ دنوں اسرائیلی آرمی چیف نے اعلان کیا تھا کہ ہزاروں ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا گیا ہے۔
ادھر انسانی بحران بھی شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے دو ماہ سے غزہ میں امدادی سامان کی فراہمی پر پابندی کے باعث غذائی قلت سنگین صورت اختیار کر گئی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تقریباً 3 لاکھ بچے فاقہ کشی کے باعث موت کے قریب ہیں جبکہ 3,500 سے زائد شیر خوار بچے غذائیت کی کمی کے باعث خطرے میں ہیں۔