پشاور ہائی کورٹ نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا

 پشاور: ہائی کورٹ نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

خیبر پختونخوا ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشد علی نے کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل شمائل احمد بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ اوگرا نے وفاقی حکومت کے کہنے پر گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔ اوگرا نے یکم جولائی کو ٹیرف نوٹیفکیشن جاری کیا۔

وکیل نے کہا کہ ایس این جی پی ایل نے گیس ٹیرف میں اضافے کے لیے اوگرا سے رابطہ کیا تو اوگرا نے طے کیا کہ ایس این جی پی ایل نے بہت کمایا ہے اب صارفین کو فائدہ پہنچنا چاہیے۔ اوگرا نے تمام کیٹگریز کے ٹیرف میں 179 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کمی کی تجویز پیش کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وفاقی حکومت نے صارفین کو ریلیف دینے کے بجائے قیمتوں میں اضافہ کردیا۔ وفاقی حکومت نے قیمت 2750 ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3000 ایم ایم بی ٹی یو کردی۔ وفاقی حکومت کا قیمتوں میں اضافہ غیر قانونی ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل ثنا اللہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ درخواست قابل سماعت نہیں ہے، وفاقی حکومت کپیسٹو پاور پروسیجر کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتی ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا اور آئندہ سماعت پر ایس این جی پی ایل سے جواب طلب کرلیا۔