بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ سمیت عوامی لیگ کے 108 رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف قتل کا ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق حسینہ واجد اور دیگر افراد کو 16 جولائی کوچٹاگانگ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اسٹوڈنٹ ونگ کے رہنما وسیم اکرم کی ہلاکت کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ چٹاگانگ کے پنچلیش پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا۔
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ سمیت عوامی لیگ کے رہنماؤں کے خلاف مقدمہ مقتول وسیم اکرم کی والدہ نے درج کروایا۔
اس مقدمے میں شیخ حسینہ کے ساتھ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری عبیدالقادر، سابق وزیر خارجہ حسن محمود، سابق وزیر تعلیم محب الحسن چوہدری، چٹاگانگ سٹی کارپوریشن کے میئر رضا الکریم ، چٹاگانگ میٹرو پولیٹن عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری اے جے ایم ناصر الدین سمیت کئی اعلیٰ شخصیات کے نام شامل ہیں۔
اس سے قبل ڈھاکا میں سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور ان کے دور کے اہم حکومتی عہدیداروں پر شہری کے قتل کے الزام پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ طلبا کے احتجاج اور 300 سے زائد لوگوں کی ہلاکت کے بعد چند روز قبل بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد شدید دباؤ کے پیش نظر استعفیٰ دے کر ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔
شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد آرمی چیف نے ملک کی باگ دوڑ سنبھالی اور پھر نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کی گئی۔