سویڈن کی عدالت نے گزشتہ سال متعدد مظاہروں کے دوران قرآن پاک کے نسخوں کی بے حرمتی کرنے اور نسلی منافرت کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
انادولو ایجنسی کے مطابق سلوان مومیکا اور سلوان نجم پر چار مختلف مواقع پر باضابطہ طور پر نسلی یا قومی گروہ کے خلاف متعصبانہ اور نفرت آمیز جرائم کے چار الگ الگ الزامات لگائے گئے ہیں۔
الزامات کے مطابق مومیکا اور نجم دونوں نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی، نسخے جلائے اور اسٹاک ہوم کی مسجد سمیت مختلف مقامات پر مسلمانوں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں افراد کے خلاف چار مواقع پر اشتعال انگیز بیانات اور قرآن کی بے حرمتی کا مقدمہ چلایا گیا ہے۔
سینئر پراسیکیوٹر اینا ہانکیو نے ایک بیان میں کہا کہ میری رائے میں ان لوگوں کے بیانات اور اقدامات کسی نسلی یا قومی گروہ کے خلاف نفرت انگیز بیانات کی دفعات کے ضمرے میں آتے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ اس معاملے کو عدالت میں چلایا جائے۔
بیان کے مطابق شواہد زیادہ تر واقعات کی ویڈیو ریکارڈنگ پر مشتمل ہیں۔
عراق سے تعلق رکھنے والے مسیحی مومیکا کو 2021 میں سویڈن میں رہائش کا اجازت نامہ دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے پورے ملک میں وہ عوامی مقامات پر منظم طریقے سے قرآن کی بے حرمتی کے مرتکب ہوئے۔
سویڈن نے اس ماہ کے اوائل میں سویڈن نے ڈنمارک سے تعلق رکھنے والے دائیں بازو کے انتہا پسند راسموس پالوڈن پر جنوبی شہر مالمو میں 2022 میں احتجاج کا الزام عائد کیا گیا تھا جس میں قرآن کا نسخہ نذر آتش کرنا بھی شامل ہے۔
سویڈن اور ڈنمارک میں آزادی اظہار کے بہانے قرآن کی بے حرمتی کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں جس پر مسلمان ملکوں میں شدید احتجاج کیا گیا تھا اور کچھ ممالک میں سفارتی مشنز پر حملے بھی ہوئے تھے۔
ڈنمارک نے گزشتہ دسمبر میں ایک قانون منظور کیا تھا جس میں عوامی مقامات پر قرآن کے نسخے نذر آتش کرنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے اپنے رکن ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سویڈن، ڈنمارک اور مقدس کتاب اور اس کے اوراق کو جلانے کی اجازت دینے والے دیگر ممالک کے خلاف مناسب سیاسی اور اقتصادی اقدامات کریں۔