اسرائیلی فوج کی غزہ سے 6 مزید یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کی تصدیق

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہیں غزہ کی ایک سرنگ سے 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اغوا کرکے  یرغمال بنائے جانے والے مزید 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ 

غیر ملکی میڈیا کی خبر کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ جن افراد کی لاشیں ملی ہیں ان میں 5 اسرائیلی اور ایک امریکی شہری شامل ہے جنہیں 7 اکتوبر کو حماس نے اپنے حملے کے بعد اغوا کیا تھا۔ 

خبر کے مطابق جن افراد کی لاشیں ملی ہیں ان میں 3 مرد اور 3 خواتین شامل ہیں، امریکی شہری ہرش گولڈ برگ پولن کے خاندان کی جانب سے بھی اسکی لاش ملنے کی تصدیق کی گئی ہے۔ 

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تمام افراد کی لاشیں ہفتے کے دن غزہ کے شہر رفح کی ایک سرنگ سے ملیں اور ممکنہ طور پر انہیں ایک یا 2 دن پہلے قتل کیا گیا ہے۔ 

امریکی شہری کی لاش ملنے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ گولڈ برگ پولن امریکی شہری تھے اور ان کی لاش ملنے پر میں "غمناک اور غصے میں ہوں، حماس کے رہنما ان جرائم کی قیمت ادا کریں گے"۔ 

امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے اپنے ردعمل میں حماس کو دہشتگرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی خون اس کے ہاتھوں پر ہیں۔ 

کملا ہیرس نے کہا کہ "حماس غزہ کو کنٹرول نہیں کر سکتی، اسرائیلی شہریوں اور اسرائیل میں موجود امریکی شہریوں کو حماس سے جو خطرہ ہے اسے ختم کیا جانا چاہیے"۔ 

دوسری جانب یرغمالیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے تحریک چلانے والی تنظیم اور اس میں شامل یرغمالیوں کے خاندانوں نے غزہ سے اپنے رشتداروں کی لاشیں ملنے کا زمہ دار اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو قرار دے دیا۔ 

مسنگ فورم نے کہا کہ جن 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں وہ زندہ ہوتے اگر نیتن یاہو کی حکومت حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کردیتی، 11 ماہ سے حکومت وہ کام کرنے میں ناکام رہی جس کی اس کی توقع کی جاتی ہے۔ 

یاد رہے اس سے قبل 20 اگست کو بھی اسرائیلی فوج نے  6 مغویوں کی لاشوں کو خان یونس شہر کے ایک غار سے  آپریشن کے بعد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔