اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اسلام آباد کی عدالت میں پیش نہ سکے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور طبیعت ناسازی کے باعث آج اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش نہیں ہوئے، اس حوالے سے انہوں نے وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کے خلاف سیشن عدالت سے رجوع کرلیا۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور نے وارنٹ گرفتاری منسوخ کروانے کے لیے درخواست دائر کردی۔
علی امین گنڈا پور نے راہداری ضمانت کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست جمع
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے راہداری ضمانت کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست جمع کرادی۔
علی امین گنڈا پور کی جانب سے عالم خان ادیزئی نے درخواست جمع کرائی جبکہ درخواست سماعت کے لیے مقرر ہوتے ہی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پشاورہائیکورٹ پہنچیں گے جبکہ درخواست آج ہی سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کردی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے غیر قانونی اسلحہ شراب برآمدگی کیس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔
وزیراعلی خیبرپخونخوا کے خلاف کیس کی سماعت سول جج شائستہ خان کنڈی نے کی تھی، جج نے معاون وکیل سے استفسار کیا تھا کہ ملزم کہاں ہیں؟ معاون وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پشاور میں سیلاب کی صورتحال ہے، جج نے وکیل ظہورالحسن سے کہا کہ آپ کے وکیل نے کہا سیلاب کا مسئلہ ہے، آپ کہہ رہیں ہیں طبعیت ناساز ہے۔
عدالت نے طبی بنیادوں پر حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے اور اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) تھانہ بھارہ کہو کو کل علی امین گنڈاپور کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2016 میں، اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز، ایک پستول، 6 میگزین، ایک بلٹ پروف جیکٹ، شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے پولیس کے ان دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دو لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کر رہے تھے، اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لے کر جا رہے تھے جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کر لیا۔