وزارت خزانہ نے کابینہ کی منظوری کے بغیر عملے کو 24 کروڑ کا اعزازیہ دیا: آڈٹ رپورٹ میں انکشاف

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہےکہ وزارت خزانہ نے خلاف قانون افسران و عملے کو ایک سال میں 24کروڑ روپےکے 4 اعزازیےجاری کیے۔ 

آڈٹ رپورٹ 23-2024 کے مطابق وزارت خزانہ کےگریڈ ایک سے 20 تک کےعملےکو 22کروڑ 54 لاکھ روپے اعزازیہ ملا جب کہ گریڈ 21 اور 22 کے افسران کو ایک کروڑ 35 لاکھ روپے اعزازیہ دیا گیا ہے۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قانون کے تحت وفاقی ملازمین کو خصوصی کام پر ایک اعزازیہ دیا جاسکتا ہے اور وزیراعظم نے 2020 میں ہدایات دی تھیں کہ فنانس ڈویژن یا ای سی سی اعزازیےکی منظوری نہیں دے سکتی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک سال میں ملازمین کو بنیادی تنخواہ کے برابر 4 اعزازیے جاری کرنا خلاف قانون ہے، وزارت خزانہ نےانکم ٹیکس بچانےکے لیے اعزازیہ کراس چیک کی بجائےڈیمانڈ ڈرافٹ پرجاری کیا۔ 

آڈٹ رپورٹ کے مطابق اعزازیے کو تنخواہ میں شامل نہ کرکے افسران کے انکم ٹیکس سلیب کو کم رکھا گیا جب کہ وزارت خزانہ نے ملازمین کو اعزازیہ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر دیا۔