خیبرپختونخوا حکومت نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم کو 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے دوبارہ خط لکھ دیا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے 9 مئی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا تھا، جس کے لیے انہوں ںے پشاور ہائیکورٹ کو خط لکھا تھا تاہم کمیشن قائم نہ ہوا۔
آج خیبرپختونخوا حکومت نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم کو دوبارہ خط لکھ دیا جبکہ صوبائی حکومت نے محکمہ داخلہ کے ذریعے کمیشن ٹریبونل کمیٹی آف انکوائری مغربی پاکستان ٹریبونل آف انکوائری آرڈیننس 1969 کے تحت خط لکھا ہے۔
خط میں استدعا کی گئی ہے کہ 9 مئی کی تحقیقات کے لیے جوڈیشنل کمیشن تشکیل دیا جائے، پشاور کے ہائیکورٹ حاضر یا ریٹائرڈ جج کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا جائے، تحقیقات کا مقصد ملزمان کا تعین اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کمیشن کے لیے صوبائی حکومت کے خط کو چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ نے واپس کیا تھا۔
یاد رہے 27 جون کو کو خیبرپختونخوا حکومت نے 9 مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی منظوری دی تھی، کمیشن کی منظوری صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی تھی۔
صوبائی کابینہ کے فیصلے کے مطابق کمیشن کو 9 مئی کی مکمل تحقیقات کرنے کی ذمہ داری سونپی جائے گی، تحقیقات کے بعد 9 مئی 2023 کے واقعات میں ملوث تمام کرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی میں ملوث 1900 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا تھا، جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
9 مئی سے متعلق مقدمات میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، سینیٹر فیصل جاوید سمیت پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنما نامزد ہیں۔