غزہ کے 22 ہزار زخمی کبھی مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوسکیں گے، عالمی ادارۂ صحت

جنیوا: عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ میں اب تک تقریباً ایک چوتھائی زخمیوں کی زندگیاں ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوگئیں۔ انھیں تمام زندگی اس زخم، درد اور تکلیف کے ساتھ جینا ہوگا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری غزہ میں جنگ کے زخمیوں میں سے ایک چوتھائی کو ایسی چوٹیں آئی ہیں جو شاید کبھی مندمل نہ ہوسکیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان زخمیوں میں سے زیادہ تر کے اعضاء کاٹنے پڑے ہیں جب کہ کچھ کو ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی اور عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے۔ اسی طرح کی کچھ کو دماغی چوٹیں بھی اکثر بری طرح جھلس گئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ان زخمیوں کو معاشرے کا فعال فرد بنانے کے لیے ڈبلیو ایچ او سمجھتا ہے کہ انھیں طویل مدت تک بحالی کی خدمات فراہمم کی جائیں تو ان کے زخم کسی حد تک بھر سکتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے 36 اسپتالوں میں سے اب صرف 17 باقی رہ گئے وہ بھی جزوی طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہیل چیئرز، بیساکھیوں اور بحالی کے دیگر آلات ضرورت کے صرف 13 فیصد دستیاب ہیں۔ 

ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر سے رواں برس مئی کے وسط تک غزہ میں 39 فزیو تھراپسٹ ہلاک ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کہ زخمیوں کی تعداد 95 سے زائد ہے۔