حزب اللہ کے زیرِ استعمال دھماکے سے پھٹنے والے پیجرز ایران سے آئے تھے ؟

بیروت: لبنان میں ایک دوسرے سے محفوظ رابطے کے لیے حزب اللہ کے سیکڑوں رہنماؤں اور جنگجوؤں کے زیر استعمال درجنوں پیجرز دھماکے سے پھٹ گئے جس کے نتیجے میں 50 سے زائد جاں بحق اور 3 ہزار زخمی ہوگئے تھے۔

عرب میڈیا کے مطابق حزب اللہ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد پر عائد کی ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے تاحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

تاحال یہ معمہ بھی اب تک حل طلب ہے کہ دھماکے سے پھٹنے والے وائر لیس کمیونیکیشن ڈیوائس “پیجرز” کس اور کس راستے سے لبنان پہنچے تھے کیوں یہ پروڈکٹ لبنان میں نہیں بنتی۔

ماہرین کی متضاد رائے ہے کچھ کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر پیجرز کی نئی کھیپ میں لبنان پہنچنے سے قبل کسی مقام پر ہیک کی گئیں یا ان میں معمولی مقدار میں دھماکا خیز بھرا گیا۔

معمولی مقدار میں دھماکا خیز مواد ہونے کے باعث پیجرز کے پھٹنے سے جانی نقصان زخمیوں کی تعداد سے نسبتاً کم ہوا۔ جاں بحق ہونے والے 10 جب کہ زخمیوں کی تعداد 3 ہزار سے زائد تھی۔

 

اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی کہ یہ دھماکے مسلسل آدھے سے ایک گھنٹے کے درمیان جاری رہی اور ممکنہ طور پر اسرائیل نے ان پیجرز میں یہ کارروائی انجام دی۔

 

دریں اثناء اسرائیلی میڈیا نے ہی یہ دعویٰ کیا کہ پیجرز کی یہ نئی کھیپ ایک ایرانی کمپنی نے تیار کی تھی تاہم حزب اللہ اور ایران کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔

ایک اور رپورٹ میں یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ یہ پیجرز برازیل سے درآمد کیے گئے تھے تاہم اس کے شواہد نہیں ملے۔

نیویارک ٹائمز نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ دھماکے سے پھٹنے والے پیجرز پر تائیوان کی کمپنی کا نام کنداں ہے۔

امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں مصدقہ ذرائع سے بتایا کہ حزب اللہ نے یہ پیجرز تائیوان سے منگوائے تھے اور لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

دوسری جانب تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو کے بانی ہسو چنگ کوانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ لبنان میں دھماکوں سے پھٹنے والے پیجرز ایک یورپی ملک ہنگری کی کمپنی نے بنائے تھے تاہم انھوں نے ہماری کمپنی کا ٹریڈ مارک استعمال کیا تھا۔

تائیوان کی وزارت اقتصادیات کا کہنا تھا کہ غالباً دھماکے سے پھٹنے والے پیجرز میں کوئی چھیڑچھاڑ ان کے برآمد کیے جانے کے بعد کی گئی۔