بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ تین ایمپائرز کو توسیع دینے کیلیے حکومت اب بھی نمبرز پورے کر رہی ہے، انھوں نے ترمیم لانی ہی لانی ہے، صرف سپریم کورٹ سے لوگوں کو امیدیں ہیں، اسے بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔
قوم کو پیغام ہے لاہور جلسے کیلیے کشتیاں جلا کر نکلیں، مولانا فضل الرحمن اگر جمہوریت کیلیے ساتھ کھڑے ہیں تو اچھی بات ہے۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترمیم اس لئے ہورہی ہے کیونکہ انھوں نے 4 امپائرز کو ساتھ ملا کر کھیلا اور پھر بھی ہار گئے، ان ایمپائرز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر شامل ہیں جنہیں توسیع دینے کیلئے کوششیں ہو رہی ہیں تاکہ فراڈ الیکشن کو تحفظ دے سکیں۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ آئینی ترمیم والا معاملہ تو اب ریورس ہوگیا ہے؟ جس پر بانی چیئرمین نے جواب دیا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے اب بھی کوششیں ہورہی ہیں انہوں نے ترمیم تو لانی ہی لانی ہے، مولانا فضل الرحمان کے کردار پر کچھ کہہ نہیں سکتا۔
صحافی نے سوال اٹھایا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ مولانا صاحب کے بارے میں کلیئر نہیں ہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ جمہوریت کے لئے تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہونا پڑے گا، اگر مولانا جمہوریت کیلئے ساتھ کھڑے ہیں تو یہ اچھی بات ہے، انھیں ڈر لگا ہوا ہے کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ راستے سے ہٹ گئے تو نو مئی اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات کھل جائیں گی۔
نو مئی کو ہماری پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، آئین کیخلاف الیکشن کو تاخیر کا شکار کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کو کرش کیا جا سکے ،مجھ پر 140 کیس نو مئی سے پہلے ہو چکے تھے، دو قاتلانہ حملے بھی ہو چکے تھے، پارٹی ختم نہیں ہو رہی تھی اسی لئے نو مئی کیا گیا، انہیں ڈر ہے کہ نیا چیف جسٹس آیا تو نو مئی کی تحقیقات کرائے گا، مجھے گرفتار کرکے گھسیٹنے کا مقصد لوگوں کو اشتعال دلانا تھا، ہر جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغوا کی فوٹیج بھی چوری ہو گئی، نئے چیف جسٹس کے سامنے جب نو مئی کی پٹیشن لگے گی تو اصلیت سامنے آ جائے گی،8 فروری کو جو انقلاب آیا وہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا، نواز شریف نے تو فتح کی تقریر تیار کر رکھی تھی ،یاسمین راشد جیل میں ہوتے ہوئے بھی جیت چکی تھی، نواز شریف کو 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے ،آٹھ ماہ گزر چکے ہیں الیکشن ٹریبونل کیوں کام نہیں کر رہے، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کہتی ہے کہ یحیی خان نے اپنی طاقت بچانے کے لیے جمہوریت کا جنازہ نکالا۔