شکیب الحسن کو وطن واپسی پر سکیورٹی فراہم کی جائے گی، بنگلادیشی حکومت

ڈھاکا: بنگلادیشی حکومت نے کہا ہے کہ شکیب الحسن کو وطن واپسی پر سکیورٹی فراہم کی جائے گی، عوام کو انکی سیاسی شناخت پر غصہ ہے جسے وہ اپنے الفاظ کے ذریعے کم کرسکتے ہیں۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں کھیلوں کے مشیر آصف محمود نے کہا کہ حکومت شکیب الحسن کو وہ سیکیورٹی فراہم کرے گی جو ایک قومی کرکٹر کو دی جاتی ہے، شکیب الحسن بنگلادیش آمد سے پہلے اپنا سیاسی نقطہ نظر واضح کرکے عوامی غصے کو کم کر سکتے ہیں۔

آصف محمود نے کہا کہ شکیب الحسن پارلیمنٹ کے سابق رکن ہیں جن کی جماعت عوامی لیگ کو گزشتہ ماہ طلبہ کی قیادت میں انقلاب کے ذریعے ختم کر دیا گیا تھا۔

مشیر کھیل نے کہا کہ کرکٹر اور سیاستدان کے طور پر شکیب کی دوہری شناخت ہے، عوام کو انکی سیاسی شناخت پر غصہ ہے۔ اگر ملک کی آدھی آبادی مجھ سے ناراض ہو تو پانچ یا چھ سکیورٹی اہلکار میری حفاظت نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر عوام کی طرف سے خطرات ہیں تو کوئی بھی سکیورٹی فراہم نہیں کرسکتا، شیخ حسینہ کو سیکیورٹی فراہم نہیں کی جاسکی اور انہیں ملک سے بھاگنا پڑا۔

آصف محمود نے مشیر قانون کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شکیب الحسن کو محض ایک مقدمے میں نامزد ہونے کی وجہ سے گرفتاری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ وزارت قانون پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ اگر کوئی شخص ملوث نہیں تو نام ہٹایا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ اسٹار کرکٹر نے بھارت کیخلاف جاری کانپور ٹیسٹ کے آغاز سے قبل کہا تھا کہ وہ آئندہ ماہ اکتوبر میں جنوبی افریقا کے خلاف دو میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے وطن واپس جانا چاہتے ہیں تاکہ بنگلا دیش میں اپنے آخری دو ٹیسٹ میچ کھیل کر ٹیسٹ کیریئر ختم کرسکیں۔

بنگلادیش کرکٹ بورڈ کے صدر فاروق احمد نے ایک بیان میں کہا تھا کہ موجودہ سیاسی تناؤ کی وجہ سے اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ شکیب الحسن ہوم گراؤنڈ پر آخری ٹیسٹ کھیلیں گے یا نہیں کیونکہ سیکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ آل راؤنڈر کو اپنے مستقبل سے متعلق خود فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ سیکیورٹی ہمارے ہاتھ میں نہیں، ہوسکتا ہے کہ بھارت کیخلاف سیریز کا آخری ٹیسٹ میچ ہی شکیب الحسن کے کیرئیر کا آخری میچ ہو۔

شیخ حسینہ کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے شکیب الحسن کو بنگلادیش میں قتل کے الزامات کا سامنا ہے، وہ حسینہ واجد کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے ابھی تک بنگلا دیش واپس نہیں گئے۔