وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں حکومت کمیٹی اور پشتون قومی جرگہ کے درمیان جمرود میں ہونے والے مذکرات کامیاب ہوگئے۔
پشتون قومی جرگہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے بتایا کہ جمرود میں وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی سربراہی میں سرکاری کمیٹی کے پشتون قومی جرگہ ممبران سے مذاکرات کامیاب رہے۔
سرکاری کمیٹی اورقومی پشتون جرگہ کےدرمیان مذاکرات میں سرکاری کمیٹی میں اسپیکر بابر سلیم سواتی، وزرا، اراکین اسمبلی پروفیسر ابراہیم اور میاں افتخار بھی شامل تھے۔
ملاقات کے بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ فخر ہے کہ بیٹھ کر مسئلہ حل کیا، امن ہمارا بڑا مطالبہ ہے،آج پشتون قومی جرگہ ہوگا، میں اس جرگے کا میزبان ہوں، پشتونوں کا مقدمہ میں لڑوں گا۔
اس سے پہلے پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی میزبانی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں جرگہ منعقد ہوا جس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے سربراہان اور نمائندہ گان نے شرکت کی۔
جرگے نے فیصلے کا اختیار وزیر اعلی خیبرپختونخوا کو دیتے ہوئے انہیں پی ٹی ایم سے بات کی اجازت دیدی تھی۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ جرگے کے دوران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے پشتون قومی جرگے کے حق میں بات کی جبکہ وزیرداخلہ محسن نقوی نے واضح کیا کہ پشتون قومی جرگے میں اگر ریاست کے خلاف بات ہوئی تو ذمہ داری وزیراعلیٰ پر ہوگی۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے جرگے میں ریاست کے خلاف نعرے بازی کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے اعتراض کیا تھا کہ کالعدم تنظیم کے زیر انتظام جرگے کی اجازت کیسے دے دیں۔
جس پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وفاقی وزیر داخلہ کو جواب دیا کہ جرگہ پشتون قبیلوں کا ہے، کالعدم تنظیم کا نہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ اگر جرگے میں ریاست کے خلاف تقاریرہوئیں تو آپ ذمہ دار ہوں گے، ایسے اجتماعات میں دوسرے ملک کے جھنڈے بھی اٹھائے جاتے ہیں۔
وزیراعلی نے کہا کہ ریاست کے خلاف نعرے اور تقاریر کے ہم بھی خلاف ہیں، ریاست کے خلاف کچھ نہیں ہونے دیں گے، پشتون اپنے مسائل کے حل کیلئے جرگہ کریں،ان پر فائرنگ نہیں ہونے دیں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ آپ یہ یقینی بنائیں گے کہ یہ جرگہ پشتون قبیلوں کے مسائل کیلئے ہوگا۔ کالعدم تنظیم کا نہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقدہ گرینڈ جرگے میں جے یو آئی کے صوبائی یا مرکزی قائدین کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔