اسرائیل کے پاس مزید جنگ جاری رکھنے کیلئے میزائل کم پڑ گئے

لبنان کے ساتھ مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی اور حزب اللہ کے درجنوں میزائل داغے جانے کے تناظر میں ایک سابق سینیر امریکی دفاعی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کو انٹرسیپٹر میزائلوں کی کمی کا سامنا ہے۔

وزارت دفاع کے سابق اہلکار ڈانا سٹرول نے وضاحت کی کہ جب اسرائیل ایران کے ممکنہ حملوں کے خلاف اپنے فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہا تھا وہ انٹرسیپٹر میزائلوں کی کمی کے مسئلے سے دوچار تھا۔ اگر ایران اور حزب اللہ ایک ہی وقت میں اسرائیل پر حملہ کرتے ہیں تو اسرائیلی فضائیہ تھکن کا شکار ہو سکتی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ یوکرین اور اسرائیل کو سپلائی کی کوششیں غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رکھ سکتا۔

برطانوی اخبار ”فنانشل ٹائمز“ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وسائل نازک سطح پر پہنچ چکے ہیں۔

یہ بیان گزشتہ ستمبر میں شائع ہونے والے امریکی میگزین ”فارن افیئرز“ کے ایک تجزیے سے مطابقت رکھتا ہے، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اسرائیل کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔

حماس کے خلاف غزہ کی پٹی میں طویل مہینوں کی پیچیدہ لڑائیوں کے بعد اسرائیل کو ساز و سامان کی شدید قلت ہے۔

میگزین نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ جولائی میں تسلیم کیا تھا کہ غزہ کی پٹی میں انہیں پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں ٹینکوں کی کمی کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ سپلائی پر دباؤ کی وجہ سے اس کمی میں گولہ بارود اور اسپیئر پارٹس شامل ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اپنے فضائی دفاعی نظام میں موجود خلا کو پر کرنے کے لیے امریکہ کی فوجی امداد پر انحصار کرتا ہے۔

واشنگٹن نے علاقائی کشیدگی کے امکان کے پیش نظر تھاڈ میزائل ڈیفنس سسٹم کی تعیناتی کے ذریعے اسرائیلی فضائی دفاع کو مضبوط بنانے کا اعلان کیا ہے۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیل نے 23 ستمبر سے جنگ کا دائرہ غزہ سے لبنان تک وسیع کر دیا ہے۔