غزہ میں انسانی امداد کی رسائی، امریکا کا اسرائیل کو 30 دن کا الٹی میٹم

امریکا نے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کیلئے اسرائیل کو 30 روز کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی جانب سے اسرائیل کو خط لکھ آگاہ کیا گیا ہے کہ 30 روز کے اندر غزہ میں انسانی امداد کی رسائی میں اضافہ کیا جائے بصورت دیگر اسے امریکی فوجی مدد میں کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکا کی جانب سے اسرائیل کو سخت تنبیہ پر مبنی یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے شمالی غزہ میں ایک نئی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے اور اس کارروائی کے دوران بھی بڑی تعداد میں معصوم فلسطینی شہریوں کی شہادتیں ہوئی ہیں۔

امریکا کی جانب سے لکھے خط میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو غزہ میں بدتر ہوتی ہوئی انسانی صورتحال پر تشویش ہے کیونکہ گزشتہ ماہ اسرائیل نے شمالی اور جنوبی غزہ میں 90 فیصد سے زائد انسانی امداد کی نقل و حرکت کو روک دیا تھا یا اسے محدود کردیا تھا۔

اسرائیلی حکام کی جانب سے خط پر ردعمل میں کہا گیا کہ امریکا کی جانب سے موصول ہونے والے خط کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور امریکی حکام سے اٹھائے گئے خدشات پر بات چیت کی جائے گی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کاکہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئی کارروائی کے آغاز سے غزہ میں کوئی انسانی امداد نہیں پہنچی، وہاں موجود 4 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کیلئے کی اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا حماس کیخلاف جنگ میں اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی میں سب سے آگے رہا ہے اور اسرائیل گزشتہ سال اکتوبر سے شروع ہونے والی اس جنگ میں غزہ پر حملون کیلئے امریکا کے فراہم کردہ طیاروں، گائیڈڈ میزائلوں اور گولا بارود پر اںحصار کرتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بمباری کا وحشیانہ سلسلہ جاری ہے ، غزہ کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں نے ہزاروں شہریوں کو اپنے محاصرے میں لے کر بمباری جاری رکھی ہے، اقوام متحدہ نے ایک ہفتہ سے بھی پہلے شمالی غزہ اور جبالیہ میں پیدا ہونے والی صورت حال سے عالمی برادری کو خبردار کرنا شروع کر دیا تھا۔

غزہ کے ہزاروں فلسطینی شہری بھوکے اور پیاس سے بلک رہے ہیں کہ اسرائیلی فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور انسانی بنیادوں پر کوئی مدد ان تک نہیں پہنچائی جا سکتی۔