ڈھاکا: بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حکومت مخالف مظاہرین کو قتل اور تشدد کے الزامات پر خود ساختہ جلاوطن سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کردیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جسٹس غلام مرتضیٰ مجمدار کی زیر صدارت بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹرییونل کی سماعت میں استغاثہ نے شیخ حسینہ سمیت 50 افراد کے وارنٹِ گرفتاری کی درخواست کی تھی۔
چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا تھا کہ میں نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر انتہائی بااثر ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو تفتیش کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
سابق وزیراعظم حسینہ واجد اور عوامی لیگ پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف قتل، تشدد اور جبری گمشدگی کے 60 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔
ان شکایات پر انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل نے سماعت کا آغاز کیا تھا اور آج پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر شیخ حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
رائٹرز کے بقول وارنٹِ گرفتاری جاری ہونے پر عوامی لیگ کے رہنما فوری طور پر تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھے کیونکہ اکثر سینئر رہنما یا تو گرفتار یا پھر روپوش ہیں۔
تاہم شیخ حسینہ کے بیٹے، سجیب واجد نے گزشتہ ماہ رائٹرز کو بتایا تھا کہ ان کی والدہ بنگلا دیش میں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں کیوں کہ میری والدہ نے کچھ غلط نہیں کیا۔
یاد رہے کہ مہینوں پر مشتمل ملک گیر طلبا تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد 5 اگست کو اپنی حکومت کے معزولی کے روز ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔
حکومت مخالف اس طلبا تحریک میں 700 سے زائد افراد ہلاک اور ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری شیخ حسینہ واجد، ان کے وزرا اور رہنماؤں پر عائد کی جا رہی ہے۔
شیخ حسینہ واجد کی حکومت کی معزولی کے بعد فوج نے ملکی امور چلانے کے لیے ایک عبوری کابینہ تشکیل دی ہے جس کے سربراہ نوبیل انعام یافتہ بینکار محمد یونس ہیں۔
اس کابینہ میں محمد یونس کے علاوہ ریٹارئرڈ فوجی، طلبا تحریک کے سرکردہ رہنما اور دیگر جماعتوں کے ارکان شامل ہیں تاہم شیخ حسینہ واجد کی جماعت کا کوئی رکن شامل نہیں ہے۔