ماہ دسمبر اور پاکستان کی شخصیات

دسمبر کا مہینہ کئی حوالوں سے یاد کیا جاتا ہے اور اس کی تورایخ کے مطابق اہمیت رکھتا ہے دسمبر کے مہینے میں پاکستان کے عظیم قائد محمد علی جناحؒ کا تاریخ پیدائش ہے25 دسمبر‘ یعنی آج ہی کے دن پیدا ہونے والی یہ شخصیت برصغیر کے مظلوم لوگوں کیلئے اک ایسا رہنما اور مسیحا بن کر آیا کہ جس نے انگریزوں کے ہاتھوں پسی ہوئی اقوام کو آزادی کی نعمت دی‘ اپنا آرام لوگوں کو راحت پہنچانے کیلئے وقف کیا‘ ایسی آزادی کی مثال دنیا میں کہیں بھی نہیں ملتی جس میں انگریزوں نے پاکستان اور ہندوستان جیسی دو قوموں کو اسلامی نظریئے کے تحت خود اپنی مرضی سے تقسیم کیا ہو لیکن اس سب جدوجہد کے پیچھے قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے رفقاء کار کی انتھک محنت اور جدوجہد شامل ہے ہماری نئی نسل کو خصوصاً نوجوانوں کو محمد علی جناح کے سیاسی افکاراور جدوجہد کی کہانی کو ضرور پڑھنا چاہئے‘ آج بھی کئی اقوام جبرو استعداد کے ظالم پنجوں تلے دبی ہوئی اپنی آزادی کا انتظار کر رہی ہیں‘ قائداعظم محمد علی جناح جیسے لوگ دنیا میں بہت کم پیدا ہوئے یقیناً ان کی جدوجہد آزادی کو کامیاب بنانے کیلئے پاکستان کے اب موجودہ صوبوں کے لوگوں کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے ہمارے آباء و اجداد نے قائداعظم محمد علی جناح کا آگے بڑھ کر ساتھ دیا اور اپنے لئے ذہنی اور شخصی آزادی کا راستہ چن لیا‘ رہنما اکیلے کچھ نہیں کرسکتے جب تک ان کی قوم کے لوگ ان کے ساتھ کھڑے نہ ہوں‘ اللہ پاک ان کی مغفرت کرے‘11ستمبر1948ء کو یہ عظیم رہنما ابدی نیند سو گیا‘لیکن ان کی دی ہوئی آزادی کی پاک سرزمین قائم ودائم ہے اور ہمیشہ قائم و آباد رہے گی‘ دسمبر کا مہینہ پشاور میں ایک سوگوار دن بھی لے کر آتا ہے جب آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردوں نے موت اور خون کا ہولناک کھیل رچایا اور سکول کے معصوم بچوں اور کچھ اساتذہ کو ہمیشہ کیلئے خاموش کردیا‘اس سانحے پر بہت کچھ لکھا جاچکا ہے لیکن جب بھی دسمبر آتا ہے پشاور اپنے بچوں کے اس غم کو کبھی نہیں بھول سکتا‘ ویسے تو پشاور کی تاریخ المناک واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن معصوم بچوں کو شہید کرنے کا یہ المناک اور درد ناک واقعہ پشاور کے لوگوں کے دلوں سے کبھی محو نہیں ہوا‘ اللہ پاک ان شہیدوں کو اعلیٰ مقام عطا کرے اور والدین و لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔ دسمبر کے ہی مہینے میں محترمہ بے نظر بھٹو کو راولپنڈی لیاقت باغ کے ایک جلسے کے بعد جلوس کے جلسہ میں گولی مارنے سے شہید کردیاگیا‘بے نظیر بھٹو جناب ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی تھیں‘ بہت لائق اور ذہین عورت تھیں وہ پاکستان کی پہلی وزیراعظم بھی تھیں‘بین الاقوامی طور پر ان کی بہت بڑی پہچان تھی پاکستان کے لوگوں میں نہایت مقبول و معروف تھیں‘ ان کا خوبصورت لباس مملکت پاکستان کے وقار کی علامت ہوا کرتا تھا‘میں نے کبھی ان کا دوپٹہ سر سے ہٹا ہوا نہیں دیکھا‘ وہ صحیح معنوں میں اسلامی تشخص کی آئینہ دار تھیں‘ پاکستان بدقسمت ہے کہ ان کی صلاحیتوں سے زیادہ دیر تک فیض یاب نہ ہو سکا‘ بہت جوانی میں وہ ہم سے جدا ہوگئیں لاڑکانہ میں ان کا مزار ہمیشہ ان کی یاد دلاتا رہے گا۔ پشاور کے ایک اور محقق نامور ماہر تعلیم صاحبزادہ عبدالقیوم 12دسمبر1863ء کو پیدا ہوئے اور دسمبر میں ہی وفات پاگئے‘ ان  کے نام کی تختی میں نے گورنر ہاؤس کی طرف جانے والی سڑک پر اکثر ہی دیکھی ہے‘ اس روڈ کا نام ان کی خدمات کے صلے میں ان سے منسوب کیا گیا ہے‘ پشاور کی نامور سیاسی شخصیت غلام احمد بلور  25دسمبر کو پیدا ہوئے‘پشاور کی سیاسی تاریخ کا جب بھی مورخ ذکر کرے گا ان کے نام کے بغیر یہ ذکر نامکمل ہوگا‘دراصل وہ تینوں بھائی ہی عملی سیاست میں حصہ لیتے رہے ہیں‘بشیر احمد بلور پشاور کے ایک بم دھماکے میں شہید ہوگئے تھے پشاور کے لوگوں میں ان کے عوامی انداز اور عوامی خدمات کی پذیرائی زیادہ تھی‘ ان کو پشاور کے لوگ ہمیشہ یاد رکھتے ہیں اللہ غلام احمد بلور کو صحت مند زندگی عطا فرمائے(آمین)پشاور نواں کلی کے سکواش خاندان کے جہانگیر خان10دسمبر1963ء کو پیدا ہوئے‘ انہوں نے سکواش کی دنیا میں مسلسل10 بار انٹرنیشنل سکواش ٹائٹل جیتنے کے بعد سکواش کے کھیل میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں‘روشن خان‘ رحمت خان‘ جان شیر خان غرض اس پورے خاندان کے پاکستان بالخصوص اور پشاور بالعموم پر بڑے احسانات ہیں کہ جنہوں نے پاکستان اور پشاور کا نام ہمیشہ روشن کیا۔  پاکستانی ترانے کے خالق حفیظ جالندھری پاکستان کے بہت بڑے شاعر تھے”پاک سر زمین شادباد“ لکھ کر انہوں نے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ایسی شہرت اور عزت کمائی کہ جس کا کوئی ثانی نہیں ان کی کئی بہترین خوبصورت نظمیں گلوکاروں کے لبوں پر ہوتی ہیں شاہ نامہ اسلام ان کا ایک اور شاہکار ہے وہ بھی دسمبر کے مہینے کی21ویں تاریخ کو پیدا ہوئے تھے پروین شاکر پاکستان بھر میں نوجوان اور بزرگ طبقے میں یکساں طور پر مقبول تھیں وہ بلند پایہ شاعرہ تھیں راولپنڈی میں تعلیم حاصل کرنے والی خوبصورت لہجے کی شاعرہ اسلام آباد میں رہتی تھی26دسمبر کی ایک سرد اور ابرآلود دوپہر میں ان کی گاڑی کو حادثہ پیش آیا انتہائی جوانی میں وہ دسمبر کے ہی مہینے میں وفات پاگئی تھیں۔ مظفر وارثی اپنے نعتیہ کلام اور اپنے کلام کو خود ہی پڑھنے میں بہت مقبول تھے ان کی آواز اور کلام دل پر اثر انداز ہوتا ہے ان کا تاریخ پیدائش بھی23دسمبر ہے وہ انڈیا میرٹھ میں پیدا ہوئے تھے‘ جون ایلیا اور انتظار حسین جیسے عظیم الشان شعراء بھی ماہ دسمبر میں پیدا ہوئے تھے جنہوں نے اپنی بلند پایہ شاعری سے ادب کی دنیا میں اک نام چھوڑا ہے‘ منیر نیازی26دسمبر کو فوت ہوئے تھے”ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں“ نظم جب وہ پڑھ کر مشاعرے میں سناتے تھے تو ان کا لب و لہجہ مدتوں تک ادب کے شیدائی بھول نہیں سکتے تھے۔ دسمبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی ایسی کئی پوسٹیں سوشل میڈیا پر نظر آتی ہیں جس میں ”دسمبر“ سے گلے شکوے کئے جاتے ہیں ”لو دسمبر پھر سے آگیا ہے“ جیسے دسمبر میں خاص جفا‘ بے وفائی اور ہرجائی پن پوشیدہ ہے‘ یہ نظمیں لوگوں میں بڑی مقبول ہیں اور وہ بڑی شدومد کے ساتھ ایک دوسرے کیساتھ شیئر کرتے ہیں لیکن دسمبر تو ہمیشہ جنوری کے نئے سال کی نوید لے کرآ تا ہے اللہ کرے نیا سال سب کی زندگیوں میں سکون اور راحت بن کرآئے۔