ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا کی صوبائی کونسل کا چناؤ مکمل، عبدالواسع صوبائی صدر منتخب

ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا کی صوبائی کونسل کا عہدیداران کے چناؤ کے لیے انتخابی اجلاس سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی صدارت میں 26 دسمبر 2024ء کو مرکزِ اسلامی (صوبائی دفتر جماعتِ اسلامی) پشاور، خیبرپختونخوا میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مرکزی قائدین علامہ شبیر میثمی، عبدالواسع، زاہد اخوندزادہ، اویس قادری، عنایت اللہ خان، سیدعبدالوحید شاہ، مولانا عبدالاکبر چترالی، صابر حسین اعوان اور  مولانا ھدایت الرحمن نے شرکت کی۔
صوبائی کونسل نے متفقہ طور پر عبدالواسع کو ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا کا صدر منتخب کیا


ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخواہ کے اجلاس میں  اہم ترین اُمور پر مشترکہ مؤقف کی منظوری دی گئی جس کا اعلان کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ 
*         کُرم ضلع کی صورتِ حال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا جاتا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی، ناکامی اور سیاسی رقابت کی وجہ سے کُرم پارہ چنار کے شیعہ سُنی محبِ وطن عوام بری طرح متاثر ہوئے۔ راستوں کی بندش اور غیرمحفوظ ہونے کی وجہ سے بڑے انسانی المیے رونما ہوئے ہیں۔ کُرم ضلع کے عوام امن چاہتے ہیں، کُرم کے عوام زبردستی فرقہ وارانہ فساد اور جنگ مسلط ہونے کے خلاف ہیں جس کی وجہ  سے امن، تعلیم،  صحت،  روزگار،  کاروباری سرگرمیاں بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ خیبرپختونخوا کے گورنر اور وزیراعلیٰ کی سیاسی رقابت اور رنجش عوام کو بُری طرح متاثر کررہی ہے۔         اجلاس نے مطالبہ کرتے ہوئے لائحہ عمل تجویز کیا کہ کُرم کے شیعہ سُنی مشران کے متفقہ فیصلوں پر بلاامتیاز عملدرآمد کیا جائے،  ضلع کے تمام راستوں کو فی الفور کھول کر محفوظ بنایا جائے۔ سکیورٹی ادارے بیرونی مداخلت اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کا قلع قمع کریں۔ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور ریاستی سکیورٹی ادارے ایک پیج پر آئیں اور کُرم کے عوام پر مسلط مسلسل آزمائش کا سدِباب کریں۔

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات تشویشناک ہیں۔ عوام اور سکیورٹی اداروں  کے افسران اور جوانوں کی شہادتیں قومی المیہ اور صدمہ ہے۔ دہشت گردی کے بڑھتے واقعات سے انسانی جانیں،  مال،  کاروبار غیرمحفوظ ہیں۔ اپر سندھ میں کچے کے علاقہ میں ڈاکو راج قائم ہے۔ اپر سندھ کے عوام،  کاروباری طبقہ اور ہندو برادری ازحد پریشان اور غیرمحفوظ ہیں۔ سرِشام شاہراہوں پر سفر ناممکن ہوگیا ہے۔ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے جان ومال عزت کی حفاظت یقینی بنائیں اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے نقائص کو دور کرتے ہوئے ازسرِنو قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے۔ ملکی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے امن شاہِ کلید ہے۔ 


اجلاس کا مطالبہ ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مدارس رجسٹریشن کا مسئلہ فوری طور پر حل کریں۔ حکومتیں اور انٹیلی جنس ایجنسیاں دینی مدارس،  منبر و محراب کے ساتھ ناپسندیدہ اور متعصبانہ کھیل بند کریں۔ تمام رجسٹرڈ وفاق کے سربراہوں اور اتحاد مدارسِ دینیہ کے مشترکہ مؤقف کو تسلیم کیا جائے اور قانون سازی کا عمل پورا کیا جائے۔ علماء اور دینی جماعتوں کے سیاسی اختلافات ایک حقیقت ہیں لیکن مدارس اور دینی تعلیم کی حفاظت کے لیے تمام مسالک کے اکابر علماء اپنے اختلافات سے بالاتر ہوکر دینی ملی کردار ادا کریں۔ لادین قوتوں کو طاقت ور بنانے کی بجائے دینی مدارس کا اتحاد خود طاقت بنے۔


اجلاس نے کہا کہ مشرقِ وسطٰی کی بگڑتی صورتِ حال اور بڑھتے خطرات پوری اُمت کے لیے تشویشناک ہیں۔  غزہ،  اہل فلسطین پر اسرائیلی صیہونی مظالم کی انتہا ہوچکی۔ عالمی بےحسی،  عالمی اداروں کی جانبداری اور بےبسی،  عالمِ اسلام کے مشترکہ مؤقف کے باوجود سیاسی،  سفارتی،  اقتصادی ذرائع بند ہونے اور عسکری محاذ پر مؤثر اقدامات نہ ہونے سے فلسطینی عوام  اسرائیلی  مظالم کا مسلسل شکار ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال ابتر ہوگئی، اسرائیل کی امریکی ایماء پر جارحیت اور دہشت گردی کی وسعت بڑھتی جارہی ہے۔ لبنان،  شام،  ایران سے فلسطینیوں کے لیے تعاون کے راستے مسدود کیے جارہے ہیں۔ لبنان اور شام کی قیات فلسطین کی آزادی اور غزہ کو انسانی المیوں سے بچانے کے لیے اپنی مدد بند کرنے کی بجائے عملی حمایت جاری رکھیں۔ عالمِ اسلام اِس امر کو تسلیم کرلے کہ اسرائیل کی بالادستی اور اُس کی نسل کشی اور دہشت گردی کے اقدامات پر خاموشی سب کو المناک حالات سے دوچار کرے گی۔ اب خطرات صرف ایران نہیں پاکستان کے لیے بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ اتحاِد اُمت اور عالمِ اسلام کے بروقت اقدامات ہی اِن خطرات سے نمٹنے کا حل ہے۔ 


اجلاس نے مطالبہ کیا کہ افغانستان اور ایران سے تعلقات کو بااعتماد اور پائیدار بنیادوں پر مستحکم کیا جائے۔ خطہ کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے عالمی استعماری دباؤ سے آزاد ہوکر  ایران و افغانستان   کیساتھ تعلقات کو مضبوط اور پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جائے۔ تینوں برادر ممالک (پاکستان، ایران اور افغانستان) کا خطہ میں نئی عالمی صف بندی میں مشترکہ اور بااعتماد کردار ضروری ہے۔ 


  •         خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں افغانستان اور ایران سے بارڈر ٹریڈ پر ناروا اور احمقانہ بندشیں ختم کی جائیں۔ بارڈر سکیورٹی پر مامور فورسز اپنے ناجائز کاروباری کردار کی بجائے قومی فریضہ کی ادائیگی کا آئینی کردار ادا کریں۔
  •  اجلاس نے افغانستان کے ساتھ طویل مدت کے بعد سفارتی محاذ پر تعلقات کو بہتر بنانے کے اقدام کا خیر مقدم کیا۔
    *   اجلاس نے ملک میں بڑھتے ہوئے سیاسی بحرانوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاسی اختلافات پر انتظامی اور عدم برداشت کے رویوں نے اسٹیبلشمنٹ کو طاقت ور اور آئینی اداروں کو ناکارہ بنادیا ہے۔ اِسی وجہ سے عدلیہ کی آزادی پر کاری وار ہوگیا، شہریوں کے  بنیادی انسانی،  سیاسی، آئینی حقوق مسدود ہورہے ہیں۔ عوام سے پُرامن آئینی،  جمہوری،  سیاسی مزاحمت کا حق چھینا جارہا ہے۔
    *    اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ قومی دینی سیاسی جمہوری قیادت براہِ راست قومی ترجیحات پر قومی سیاسی ڈائیلاگ کریں اور ملک کے سیاسی بحران کے خاتمہ کا سیاسی حل تلاش کریں۔
    *  ملی یکجہتی کونسل خیبرپختونخوا کی صوبائی کونسل کے اجلاس میں کہا گیا کہ ملک میں جاری اقتصادی بحران نے عوام کے لیے باعزت روزی اور روزگار کے راستے مسدود کردیے ہیں۔ معاشی بہتری کے حکومتی دعوے نمائشی اور فرضی ہیں۔ ملک میں مہنگائی،  بےروزگاری عروج پر ہیں۔ مہنگی بجلی،  مہنگی گیس اور مہنگا تیل،  نیز ٹیکسوں کا بوجھ سب کے لیے ناقابلِ برداشت بن گیا ہے۔ حکمران طبقے کی عیاشی،  مفت خوری نے زراعت، صنعت اور تجارت کا پہیہ جام کردیا ہے۔ پیداواری لاگت کم کرکے ہی معیشت کا پہیہ چل سکتا اور عوام کو باعزت روزگار میسر آسکتا ہے۔ 
    *         اجلاس نے مطالبہ کیا کہ حکومت سُود کے خاتمہ کے لیے روڈ میپ کا اعلان کرے تاکہ قومی معیشت کو سُود سے پاک کیا جاسکے۔ نیز کرپشن اور بیڈ گورننس معیشت کا سب سے بڑا روگ ہے۔