پشاور، خیبر پختونخوا کا دارالحکومت، تاریخی اور ثقافتی لحاظ سے پاکستان کا ایک اہم شہر ہے۔ لیکن اس شہر کو کئی مسائل کا سامنا ہے، جن میں سے ایک بڑا مسئلہ بے ہنگم ٹریفک ہے۔ ٹریفک کا یہ مسئلہ نہ صرف شہریوں کے لئے وقت کے ضیاع اور ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے بلکہ معاشی اور ماحولیاتی نقصانات کا بھی سبب بنتا ہے۔ آج ہم پشاور کی بے ہنگم ٹریفک کی وجوہات پر روشنی ڈالیں گے۔پشاور کی آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے، جو بنیادی سہولیات پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث گاڑیوں کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، جب کہ سڑکوں کی گنجائش میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا۔پشاور کی شہری ترقی بغیر کسی جامع منصوبہ بندی کے ہوئی ہے۔ سڑکوں کی تنگی، غیر منظم رہائشی اور تجارتی علاقوں کی موجودگی، اور غیر ہموار انفراسٹرکچر ٹریفک کے مسائل کو آئے روز بڑھا رہے ہیں۔ پشاورشہر میں عوامی ٹرانسپورٹ کا نظام ناکافی ہے۔ زیادہ تر لوگ اپنی ذاتی گاڑیاں، ٹیکسی یا رکشہ استعمال کرتے ہیں، جس سے سڑکوں پر رش بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ بی آر ٹی منصوبہ کچھ حد تک کارآمد ثابت ہوا ہے، لیکن یہ پورے شہر کی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتا۔اور اس پر کافی حد تک دباؤ ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بی آر ٹی میں روزانہ اڑھائی لاکھ لوگ سفر کرتے ہیں مگر اس کے باؤجودارباب بست و کشاد کا کہنا ہے کہ سروس میں گھاٹا ہورہاہے جو بعید از حقائق ہے۔ ٹریفک قوانین کی پابندی نہ کرنا بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ ڈرائیورز کی جانب سے غلط پارکنگ، اشارے توڑنا، اور پیدل چلنے والوں کے لئے مناسب سہولیات کی کمی کے باعث سڑکوں پر بدنظمی پیدا ہوتی ہے۔ ٹریفک کنٹرول کرنے والے ادارے جدید ٹیکنالوجی سے محروم ہیں اور ان کے پاس افرادی قوت بھی ناکافی ہے۔ ٹریفک وارڈنز کی کمی اور غیر موثر منصوبہ بندی ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ دو رویہ سڑک پر گاڑیاں ہر جانب رواں دواں ہوتی ہیں۔ سڑک تو سڑک ہے حتیٰ کہ آپ فٹ پاتھ پر بھی موٹر سائیکل اور بائی سائیکل کے شر سے محفوظ نہیں ہیں۔سڑکوں پر تجاوزات بھی ٹریفک کے مسائل کا باعث بنتی ہیں۔ دکانوں، ہتھ گاڑیوں اور چھابڑی فروشوں نے سڑکوں کے کناروں کو یوں گھیر رکھا ہے جیسے یہ ان کے نام الاٹ ہو چکے ہیں، جس سے گاڑیوں کے لئے جگہ کم ترین رہ جاتی ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ آپ کی شنوائی کے لئے ہارن پہ ہارن بج رہے ہیں۔پشاور میں بارش یا دیگر موسمی حالات بھی ٹریفک کو متاثر کرتے ہیں۔ خصوصاً یونیورسٹی روڈ پر بی آر ٹی کے ساتھ ساتھ ناقص نکاسی کا نظام اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ابتر موسمی حالات میں ٹریفک کو مزید بے ہنگم بنا دیتی ہیں۔ یونیورسٹی روڈ پر جہاں جہاں اوور ہیڈ پل بنائے گئے ہیں، وہاں پر سڑک کو ایک ٹریک تنگ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ہر پل کے نیچے ٹریفک جام یقینی ہوتا ہے۔ تمبوانو موڑ سے لے کر فیز تھری چوک تک صبح‘دوپہر اورشام آپ رش سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔جدید شہری منصوبہ بندی کے ذریعے پشاور کی سڑکوں کو وسیع کیا جائے اور نئے راستے بنائے جائیں۔عوامی ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ ذاتی گاڑیوں پر انحصار کم ہو۔ٹریفک قوانین کی سختی سے پابندی کرائی جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔تجاوزات کو ختم کرکے سڑکوں کی گنجائش کو بڑھایا جائے۔ٹریفک کنٹرول کے لئے جدید ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کو بڑھایا جائے۔پشاور کی بے ہنگم ٹریفک ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، لیکن اگر مذکورہ اقدامات کئے جائیں تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ شہریوں کی زندگیوں کو آسان بنانے اور شہر کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔صوبائی دارالحکومت پشاور کے لئے بہتر ٹریفک مینجمنٹ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
دریائے سندھ: ایک جائزہ
مہمان کالم
مہمان کالم
اسلامیہ کالج پشاور کا تابناک ماضی
مہمان کالم
مہمان کالم
پشاور کی بے ہنگم ٹریفک کی وجوہات
مہمان کالم
مہمان کالم