عمران خان کی رہائی کے لیے کہیں سے کوئی دباؤ نہیں: رانا ثنااللہ

وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کہیں سے کوئی دباؤ نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےرانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ کہ ہم نے مذاکرات کے پہلے دور میں ہی پی ٹی آئی سے مطالبہ کیا تھا کہ اپنے مطالبات تحریری طور پر دے دیں، لیکن ان کی باتوں سے لگتا نہیں کہ ایسا کریں گے،ہم چاہتے تھے کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان نیشنل ڈائیلاگ ہوں، لیکن پی ٹی آئی رہنماؤں کی باتوں اور عمران خان کی ٹوئٹ سے لگتا ہے کہ سیدھی بات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ علیمہ خان کی علی امین گنڈاپور اور شیر افضل مروت کے حوالے سے گفتگو غور طلب ہے، وہ اس سے قبل یہ بھی کہہ چکی ہیں کہ عمران خان کو جیل میں زہر دینے کی کوشش کی گئی، عمران خان کے اردگرد لوگ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، ان سے کوئی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔

مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر یہ بڑی سیاسی جماعت ہیں، عمران خان کو جیل مینوئل کے مطابق تمام سہولتیں میسر ہیں، بانی پی ٹی آئی کا ریاست اور اداروں کے حوالے سے جو مؤقف ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ سوشل میڈیا پر ملک کے خلاف مہم چلائی، 26 نومبر کو فلسطین کے شہدا کی تصاویر لگا کر پروپیگنڈا کیا گیا، لیکن کسی ایک شخص نے بھی کسی عدالت میں کوئی درخواست نہیں دی، پی ٹی آئی کے لوگ آپس میں بھی لڑرہے ہیں اور اداروں سے بھی ان کی لڑائی ہے، جس جماعت کے لوگ اس طرح کی سازشیں کریں ان سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔

ان  کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف چاہتی ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام رہے اور پاکستان معاشی طور پر ترقی نہ کرسکے، لیکن ملک ضرور آگے بڑھے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کی رہائی کے لیے کہیں سے بھی کوئی دباؤ نہیں ہے، سپیکر ایاز صادق کے بیرون ملک جانے کی وجہ سے مذاکرات میں تعطل آیا ہے، امید ہے ان کی واپسی کے بعد دوبارہ بات چیت ہوگی۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کی عمران خان سے دوسری ملاقات بھی ہوجائےگی، اس سے قبل ان کی ایک ملاقات کرائی گئی تھی لیکن بعد میں کہا گیا کہ یہ ملاقات ٹھیک نہیں تھی، بانی پی ٹی آئی عمران خان کو حکومت کی جانب سے بنی گالہ منتقل کرنے کی کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہاکہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کے فیصلے کو مذاکراتی عمل سے جوڑنا درست نہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ یہ طے ہے کہ کیس کا کوئی بھی فیصلہ بات چیت کے عمل کو متاثر نہیں کرےگا، حکومت جو بھی فیصلہ کرتی ہے پیپلزپارٹی اس میں آن بورڈ ہوتی ہے، ان کی جانب سے جو بیانات آتے ہیں وہ سیاسی ہیں، اور ان کو سیاست کرنے کا مکمل حق ہے۔