پشاور‘ اپنی تاریخی ثقافتی اور روایتی رنگینیوں کیلئے مشہور ہے یہاں کی ایک اہم ثقافتی پہچان”جشن خیبر“ تھا جو نہ صرف مقامی عوام بلکہ ملک بھر کے سیاحوں اور تاجروں کیلئے کشش کا باعث بنتا تھا‘ یہ میلہ پختونخوا کے منفرد طرز زندگی‘ موسیقی‘ کھانوں اور دستکاریوں کو خراج تحسین پیش کرتا تھا‘ جشن خیبر کی جڑیں قبائلی ثقافت اور تاریخ میں پیوستہ تھیں‘ اس میلے کا آغاز مقامی تہواروں سے ہوا‘جو خیبرپختونخوا کے باسیوں کے درمیان بھائی چارے اور محبت کو فروغ دینے کیلئے منعقد کئے جاتے تھے‘ بعد میں حکومت نے اسے ایک باقاعدہ سالانہ ایونٹ کے طور منانے کا فیصلہ کیا تاکہ خیبر کی ثقافت کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جا سکے اور مقامی لوگوں کو مہینہ بھر تفریح اور تجارت کا موقع میسر ہو سکے‘ جشن خیبر میں مختلف قسم کی تقریبات منعقد ہوتی تھیں‘ جن میں تھیٹر‘ مشاعرے‘ مقامی کھیل‘ موسیقی‘ روایتی رقص اور کھانے شامل ہیں‘ پشتون کلچر کے روایتی کھیل جیسے ”پتنگ بازی‘ کبڈی اور گھوڑ دوڑ“ میلے کے اہم حصے ہوتے تھے‘خاص طور پر بز کشی اور نشانہ بازی اور دیگر جسمانی سرگرمیاں نوجوانوں کیلئے پرجوش مواقع فراہم کرتی تھیں پشتون موسیقی جس میں ڈھول سرنا‘ رباب اور طبلے ستار اور گھڑے کا امتزاج شامل ہوتا ہے‘میلے کا سب سے پسندیدہ حصہ ہوتا تھا‘ مقامی فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے اور اتنڑرقص لوگوں کو جھومنے پر مجبور کردیتا تھا‘ مقامی کاریگر اپنی بنائی ہوئی اشیاء جیسے چمڑے کے جوتے‘ قالین اور چاندی کے زیورات وغیرہ کی نمائش کرتے تھے یہ اشیاء نہ صرف مقامی لوگوں بلکہ سیاحوں کیلئے بھی یادگار کے طورپر خریدنے کا موقع فراہم کرتی تھیں‘ جشن خیبر میں پیش کئے جانے والے کھانے بھی اپنی مثال آپ ہوتے تھے یہاں چپلی کباب‘ تکہ کڑاہی‘ پینڈہ‘ دم پخت اور پلاؤ جیسے روایتی پکوانوں کا ذائقہ چکھنے کو ملتا تھا‘ اس میلے کا مقصد نہ صرف تفریح فراہم کرنا بلکہ خیبرپختونخوا کی ثقافت کو زندہ رکھنا اور آنے والی نسلوں تک پہنچانا تھا یہ ایونٹ معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پشاور کی اقتصادی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتاتھا کیونکہ لوگ بڑی تعداد میں اس میلے میں شرکت کیلئے آتے تھے جشن خیبرپشاور کی ثقافت اور تاریخ کا آئینہ دار رہا یہ میلہ نہ صرف تفریح کا ذریعہ تھا بلکہ روایات اور ثقافت کے فروغ کا ایک اہم پلیٹ فارم بھی تھا‘یہ مقامی حکومت کیلئے اچھے خاصے ریونیوکا وسیلہ بھی تھا ایسے میلوں کی موجودگی ہمیں اپنی جڑوں سے جوڑے رکھتی ہے اور ہمیں اپنی شناخت پر فخر کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے‘ شومئی قسمت دہشت گردی کی لہر اور کورونا کے قہر نے ہماری ثقافت کی دھجیاں اڑادیں‘اس سلسلے میں حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اشتہار
مقبول خبریں
مجھے میری نوجوان نسل لوٹا دو
مہمان کالم
مہمان کالم
جشن خیبر‘ پشاور کا ایک روایتی میلہ
مہمان کالم
مہمان کالم
شمسی توانائی کے فوائد
مہمان کالم
مہمان کالم
آل فیملی ممبرز، آل فرینڈز
مہمان کالم
مہمان کالم
آبی ذخائر کی ضرورت اور اہمیت
مہمان کالم
مہمان کالم
سٹریٹ کرائمز اور سدباب
مہمان کالم
مہمان کالم
کشمیر کا معاملہ: انسانی حقوق بارے آزمائش
مہمان کالم
مہمان کالم