سیف علی خان کے حالیہ کیس کی میڈیا کوریج سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا شکار ہو رہی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ میڈیا کی کہانیوں میں نہ صرف تضاد پایا جاتا ہے بلکہ یہ پیشکش سنجیدہ کیس کو ایک کمزور اور ناقابل یقین ڈرامے میں بدل رہی ہے۔ کئی لوگوں نے مذاقاً کہا ہے کہ سی گریڈ فلموں کی کہانی بھی اس سے بہتر اور زیادہ منظم ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے میڈیا کی سنسنی خیزی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، "تھوڑا تو محنت کرو، ایسی کہانی لکھنے میں تو کوئی ڈرامے کا ڈائریکٹر بھی پریشان ہو جائے۔"
تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ کیس جس سنجیدگی کا متقاضی تھا، اسے غیر معیاری کوریج اور غیر مربوط بیانیے سے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
یہ تنازع اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ناقص کہانی نویسی نہ صرف کسی کیس کی سنجیدگی کو کم کرتی ہے بلکہ عوام میں غلط پیغام بھی پہنچاتی ہے۔ میڈیا پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ سنسنی خیزی کو سچائی اور دیانت داری پر فوقیت دے رہے ہیں۔