رمضان کا مہینہ

امسال بھی روزوں کے مہینے کا بیشتر حصہ پچھلے سال کی طرح سردی کے موسم میں ہی گزرے گا بالفاظ دیگر ماہ صوم میں افطاری کے وقت ٹھنڈے مشروبات  کا استعمال اتنا زیادہ  متوقع نہیں جتنا کہ چائے کا ہوگا‘ جس کے ساتھ ساتھ ظاہر ہے پھر  بیسن میں تلے ہوئے پکوڑوں کا استعمال لازم و ملزوم ہوتا ہے‘چنانچہ بعض سبزیوں جیسا کہ آلو‘ گوبھی‘ شملہ مرچوں‘بینگن اور  بیسن کی پبلک ڈیمانڈ  زیادہ ہو گی‘اس کے ساتھ  ساتھ بیکریوں میں تیار کردہ کھانے پینے کی اشیاء کی مانگ بھی زیادہ ہو گی‘فوڈ اتھارٹی کو اس بات کا خصوصی خیال رکھنا ہو گا کہ بیکریوں میں تیار کردہ اشیائے خوردنی حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار ہوں۔یہ کوئی زیادہ دور کی بات نہیں کہ جب اگر کسی بازار یا محلے میں کسی بالغ فرد کو رمضان شریف میں روزہ کھاتے دھر لیا جاتا تو اس علاقے کے منچلے اس کے منہ پر کالک مل کر اسے گدھے پر بٹھا کر بھرے بازار میں جلوس کی شکل میں پھراتے اور یہ الفاظ دہرا کر اس کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ”روزہ خور خدا کا چور“۔ اس زمانے میں احترام رمضان کے آ رڈی نینس نہ تھے‘پر لوگوں کے دلوں میں روزے کا احترام تھا اور وہ چوبیس گھنٹے وضو میں رہتے اور روزہ رکھتے‘سحری اور افطار کے وقت بازار اور گھروں میں روح کو خوش کر نے والی ایک رونق ہوتی‘ہر محلے میں تراویح کا اہتمام ہوتا اور ختم قرآن مجید کی رات مسجد میں نمازیوں کے لئے شیر چائے جسے کشمیری چائے بھی کہتے ہیں بنائی جاتی۔ رمضان میں تاجروں کے بھی مزے ہہوتے ہیں‘تجربہ یہ بتاتا ہے کہ ذخیرہ اندوز روزوں سے ایک ماہ پہلے ہی سے  ان اشیا خوردنی کا اپنے گوداموں میں ذخیرہ کرنا شروع کر دیتے ہیں کہ جن کی رمضان میں زیادہ کھپت ہوتی ہے اور پھرجب روزوں میں ان کی ڈیمانڈ بڑھتی ہے تو وہ پھر ان کو اپنی من مانی قیمتوں پر  روزوں میں فرو خت کر کے پورے سال کی آ مد نی کی کسرنکال لیتے ہیں‘ اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ محکمہ  فوڈ‘ خفیہ ایجنسی کے ادارے اور پولیس تھانیدار کھوج لگاتے رہیں اور جہاں بھی دیکھیں کہ ذخیرہ اندوزی ہو  رہی ہے وہاں سخت سے سخت کاروائی کر کے ذخیرہ اندوزی کے گوداموں کو سر بمہر کریں اور جو اشیا ئے خوردنی ان کو ان گوداموں میں ملیں ان کو  برسر عام نیلام کر دیں۔ کیا آپ نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ  بعض چیزیں لا ثانی ہو جاتی ہیں‘دنیا بھر میں فٹبال درجنوں گراؤنڈز  پر کھیلا جاتا ہے پر جو مقام فٹبال کی دنیا میں لندن میں واقع ویمبلے سٹیڈیم Wembley stadium  کا ہے وہ کسی اور کا نہیں‘ اسی طرح لندن کے ہی  ومبلڈن  ٹینس کورٹ کو ٹینس کا بادشاہ سمجھا جاتا ہے سکواش میں برٹش سکواش ٹورنامنٹ کو جو مقبولیت حاصل ہے وہ کسی اور ٹورنامنٹ کو حاصل نہیں‘ کرکٹ کی دنیا میں لندن کے  لارڈز Lords  کے گراؤنڈ کو جو  درجہ حاصل ہے وہ کسی اور گراؤنڈ کو حاصل نہیں ہے لگ یہ رہاہے کہ موسیمیاتی تبدیلی کے کارن اب ہمیں اپنا سالانہ کیلنڈر بدلنا پڑے گا اب  نہ گرمیوں کا پتہ چلتا ہے کہ وہ کب شروع ہوتی ہیں اور نہ سردی‘ موسم بہار کو تو جیسے سردی اور گرمی کے موسم مل کر کھا گئے ہوں۔