پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انٹرا پارٹی انتخابات کیس کی سماعت کے دوران پارٹی کے اندرونی معاملات چلانے کے حوالے سے سوالات سامنے آ گئے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستیں ہمارا حق ہے، آج پورا ایک سال ہو گیا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔
الیکشن کمیشن میں ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کی، جس میں بیرسٹر گوہر، اکبر ایس بابر اور دیگر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت ممبر خیبرپختوںخوا نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کے اندر کے معاملات کون چلا رہا ہے؟ میڈیا میں سلمان اکرم راجہ کا نام آ تا ہے، وہ پارٹی میں کیا ہیں؟ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات متنازع ہیں۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہم صرف انڈور مینجمنٹ کے تحت معاملات چلا رہے ہیں، جب آپ سرٹیفکیٹ دیں گے تو پھر معاملہ حل ہوگا۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہائیکورٹ سے حکم امتناع ختم کرائیں، جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ اس کیس کی کارروائی کے حوالے سے کوئی حکم امتناع نہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ کیس ٹرائل تو ہے نہیں، یہ ممکن نہیں کہ اس پر فیصلہ محفوظ کر کے عدالتی فیصلے کا انتظار کریں، جو دستاویزات آپ نے دی ہیں وہ مکمل نہیں۔
اکبر ایس بابر نے اس موقع پر کہا کہ یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، الیکشن کمیشن نے بھی سپریم کورٹ میں انٹرا پارٹی الیکشن کومتنازع قرار دیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن آج ہی اس پر فیصلہ سنائے۔
بعد ازاں کیس کی آئندہ سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔
انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کے باوجود پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں جاری کیا گیا، بیرسٹرگوہر
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج پورا ایک سال ہوگیا، انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کے باوجود پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں جاری کیا گیا، الیکشن کمیشن آئینی ذمے داری نبھانے میں ناکام ہوگیا۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے لیے بھی الیکشن کمیشن نے ہمارا آرڈر روکا ہوا ہے، سپریم کورٹ نے ہمارے حق میں آرڈر دیا تھا، الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری کرے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستیں ہمارا حق ہے اور ہمیں ہی ملنی چاہئیں، خیبرپختونخوا میں سینیٹ کا الیکشن نامکمل ہے، خیبرپختونخوا سینیٹ کا الیکشن بھی ہر صورت ہونا چاہیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوگیا، الیکشن کمیشن کو احساس کرنا چاہیے، ایک سال ہوگیا یہ مکمل ہونا چاہیے، ہمارے بعد انٹرا پارٹی الیکشن کرانے والی جماعتوں کو سرٹیفکیٹ ملے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ 25 جنوری کو چیف الیکشن کمشنر، ممبر پنجاب اور ممبربلوچستان ریٹائرڈ ہو چکے ہیں، آئین کے مطابق ان کا تعین 45 دن کے اندر ہونا چاہیے، اس کے لیے پارلیمنٹری کمیٹی بننی چاہیے، ہم نے سپیکر صاحب سے بھی درخواست کی ہے کہ آپ کمیٹی بنائیں، یہ پراسیس مکمل ہونا چاہیے، یہ آئینی تقاضا ہے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ حکومت نے ابھی تک یہ پراسیس شروع نہیں کیا، سپیکر صاحب کی طرف سے ابھی تک کمیٹی نہیں بنی، ہماری طرف سے نام تیار ہیں، جیسے ہی کمیٹی بنے گی پراسیس شروع کریں گے۔
پی ٹی آئی ایک غیر قانونی تنظیم ہے، ان کے اکاؤنٹس فریز کیے جائیں، اکبر ایس بابر
ادھرپاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ایک غیر قانونی تنظیم ہے، ان کے اکاؤنٹس فریز کیے جائیں۔
الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی رہنما پی ٹی آئی اکبر ایس بابر نے کہا کہ
اکبر ایس بابر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن کا ناٹک کرایا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد کا دعوی کھوکھلا ہے، پی ٹی آئی اس وقت گھس بیٹھیوں کے قبضے میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی تنظیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، یہ لوگ خود ساختہ عہدے لے کر بیٹھے ہیں، پارٹی فنڈز کی بندربانٹ ہورہی ہے، خودساختہ سیکٹری جنرل پارٹی کے معاملات کیسے چلا سکتا ہے۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں اس وقت آمریت قائم ہے، پی ٹی آئی پر غیر متعلقہ لوگوں کا قبضہ ہے، پارلیمنٹ میں تنخوا ہیں بڑھانے کے لیے سب ایک ہوئے، کروڑوں روپے کی بندر بانٹ ہورہی ہے۔