این ایف شیئر کا تنازع گرم: حق تلفی برداشت نہیں ہوگی، پیسہ لے کر رہیں گے: علی امین گنڈاپور

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ اگر این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کو اس کا حق نہ دیا گیا تو اسے زبردستی حاصل کیا جائے گا۔ وہ مردان کے دورے کے دوران عوامی اجتماع اور بے نظیر چلڈرن اسپتال میں خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عوام کو سہولیات اُن کے دروازے پر پہنچانے کے وژن کے تحت کام کر رہی ہے، اسپتال صرف عمارت نہیں بلکہ مکمل طبی سہولیات کا نام ہے۔ ہم عوام کے ٹیکس کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کر رہے ہیں اور ترقیاتی منصوبوں کے معیار کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ حکومت سنبھالتے وقت صحت کارڈ معطل تھا اور 17 ارب روپے کے بقایاجات واجب الادا تھے، جن کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ 13 ماہ میں خیبرپختونخوا حکومت نے ایک روپیہ بھی قرض نہیں لیا بلکہ 50 ارب روپے کا قرض اتارا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا اب ملک کا امیر ترین صوبہ ہے اور این ایف سی کی مد میں 256 ارب روپے سالانہ اضافی صوبے کا آئینی حق ہے جو نہیں دیا جا رہا۔ گنڈاپور نے واضح کیا کہ حقوق کے لیے قانونی فورمز سے رجوع کیا جائے گا اور اگر ضرورت پڑی تو زبردستی بھی حقوق لیے جائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ہر حلقے کو آئندہ بجٹ میں 2 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز دیے جائیں گے جبکہ یوسی سطح پر مسائل کے حل کے لیے 50، 50 لاکھ روپے فراہم کیے جائیں گے۔