سندھ بار کونسل کی جانب سے متنازع نہروں کے خلاف صوبے بھر کی عدالتوں میں ہڑتال جاری ہے۔
وکلا نے سندھ ہائیکورٹ کی مرکزی عمارت کے دروازے بندکردیے اور سائلین سمیت سرکاری عملے کو عدالتوں میں داخل ہونے سے روک دیا جب کہ سٹی کورٹ کے مرکزی دروازے بھی بند کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب ببرلو بائی پاس سکھر میں وکلا کا دھرناساتویں روز میں داخل ہوگیا۔
واضح رہے کہ پنجاب میں نہروں کے تنازع پر سندھ میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی سمیت دیگر جماعتیں گزشتہ کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں ، ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ پنجاب میں نہریں بننے سے سندھ کا پانی کم ہو جائے گا جب کہ وفاق اور پنجاب حکومت کا مؤقف ہے کہ نہروں کے معاملے کو متنازع بنایا جا رہا ہے، ارسا ایکٹ موجود ہے اور اس کی موجودگی میں کوئی بھی صوبہ کسی دوسرے صوبے کا پانی نہیں لے سکتا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وفاقی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں کہ اگر متنازع نہروں کا منصوبہ واپس نہ لیا گیا تو وفاقی حکومت سے علیٰحدہ ہونے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔