کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے ملکی سیاسی انتشار اور بلوچستان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان گزشتہ 10 سے 15 برس سے مسلسل سانحات کا شکار رہا ہے، جہاں نہ شاہراہیں محفوظ ہیں اور نہ ہی عوام خود کو محفوظ سمجھتے ہیں، جس سے صوبے کی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور نوجوان نسل مایوسی کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے سب سے پہلے سیاسی استحکام ضروری ہے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا۔ اگر آئینی دائرے سے ہٹ کر فیصلے کیے جائیں گے تو معاملات مزید بگڑیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک بلوچستان کو اس کا جائز حق نہیں دیا جاتا۔ ان کے مطابق بلوچستان کے قدرتی وسائل پر سب سے پہلا حق یہاں کے نوجوانوں کا ہے، جب تک انہیں حصہ نہیں ملے گا، امن قائم نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنانی ہوگی، لیکن اصل توجہ ان وجوہات پر ہونی چاہیے جو ایسے حالات کو جنم دیتی ہیں۔ ان کے بقول، یہ ناممکن ہے کہ ملک میں لوگ اغوا اور قتل ہوتے رہیں اور ہم دعویٰ کریں کہ معاملات درست سمت میں جا رہے ہیں۔
