امریکا کی معروف تعلیمی درسگاہ ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھنے والے غیر ملکی طلباء شدید ذہنی دباؤ اور غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو گئے ہیں۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں انتظامیہ نے ہارورڈ پر بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بھارت سے تعلق رکھنے والی شریا مشرا ریڈی، جو ہارورڈ بزنس اسکول میں زیر تعلیم ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کو اس فیصلے سے سخت صدمہ پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب ان کے گریجویشن کے امکانات معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔ اسی طرح پاکستان سے تعلق رکھنے والے طالب علم عبداللہ شاہد سیال، جنہوں نے 2023 میں ہارورڈ میں داخلہ لیا، اس صورتحال کو "ذلت آمیز اور غیر انسانی" قرار دیتے ہیں۔
چین، بھارت، پاکستان اور جنوبی کوریا سمیت دنیا بھر سے آئے ہوئے ہزاروں طلباء اب غیر یقینی کا شکار ہیں۔ چینی طالبہ کٹ شیے نے کہا کہ وہ حیرت اور صدمے میں ہیں جبکہ کوریا سے تعلق رکھنے والی ایک طالبہ نے وطن واپس جانے سے بھی انکار کر دیا ہے، انہیں خدشہ ہے کہ دوبارہ امریکہ داخلہ نہ مل سکے۔
ہارورڈ یونیورسٹی نے اس فیصلے کو "غیر قانونی" قرار دیتے ہوئے عدالتی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ یونیورسٹی کے مطابق غیر ملکی طلباء کا تعلیمی ویزا، ان کے مستقبل اور کیریئر کا اہم ستون ہے جسے سیاسی اختلافات کی نذر نہیں کیا جانا چاہیے۔
