پاکستانی کوہ پیما سعد منور نے دنیا کی بلند ترین چوٹی 8 ہزار 848 میٹر بلند ماؤنٹ ایورسٹ کو شمال کی جانب سے سر کر کے تاریخ رقم کر دی۔
رواں ماہ کے آغاز میں دو اور پاکستانی کوہ پیماؤں نے بھی نمایاں کارنامے انجام دیے تھے۔
پاکستانی کوہ پیما ساجد علی سدپارہ نے 11 مئی کو بغیر آکسیجن اور بغیر کسی پورٹر کی مدد کے دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی دھولاگیری (8 ہزار 167 میٹر) سر کی جب کہ کوہ پیما سرباز خان نے 18 مئی کو دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کنچن جنگا (8 ہزار 586 میٹر) کو بغیر اضافی آکسیجن کے کامیابی سے سر کیا۔
سعد منور کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ پر ان کی اس کامیابی کی تصدیق کی گئی جس میں لکھا گیا ’سعد نے دنیا کی بلند ترین چوٹی پر سبز ہلالی پرچم لہرایا‘۔
پوسٹ میں مزید لکھا گیا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی پاکستانی نے ماؤنٹ ایورسٹ کو شمالی رخ سے سر کیا ہے جب کہ سعد اس وقت کیمپ 3 پر محفوظ طریقے سے پہنچ چکے ہیں اور رات وہیں گزاریں گے۔
کوہ پیماؤں کے مطابق ایورسٹ کی شمالی سمت کی چوٹی تک پہنچنے کا راستہ تبت سے شروع ہوتا ہے جو نیپال کی جانب سے شروع ہونے والے ان پہاڑیوں کے عام راستے سے مختلف ہے۔
مزید برآں، ماؤنٹینئرنگ ویب سائٹ ’ایکسپلوررز ویب‘ کے مطابق چینی حکام نے شمالی رخ سے ایورسٹ سر کرنے کے پرمٹ گزشتہ جنوری سے ہی جاری کرنا شروع کیے ہیں۔
شمالی جانب سے ایورسٹ سر کرنا ’برفانی تودوں‘ سے بچاتا ہے جو جنوبی سمت کا ایک خطرناک حصہ ہے، اس لحاظ سے یہ راستہ زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
امیجن نیپال ایکسپیڈیشن ٹیم کے مالک مِنگما جی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سعد منور اور 8 دیگر غیر ملکی کوہ پیما ہفتہ کی صبح کامیابی سے شمالی جانب سے ایورسٹ کی چوٹی پر پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعد نے حال ہی میں بلند ترین چوٹیوں پر چڑھنا شروع کیا ہے اور وہ پہلے ہی آکونکاگوا، ایلبرس، کلیمنجارو اور لوبوچے پیک (نیپال) سر کر چکے ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے بھی ایک بیان میں سعد منور کو مبارکباد پیش کی ہے۔