موسمِ گرما میں پاکستان کے عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے دہری مصیبت اٹھانا پڑتی ہے۔ ان دنوں ملک بھر میں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث سبھی کو مشکلات کا سامنا ہے۔
اگر آپ کو خوش قسمتی سے جنریٹر کی سہولت میسر ہے تو یہ بھی جان لیں کہ جنریٹر، جس کی مدد سے آپ بجلی جانے کے بعد پنکھوں کی ہوا اور کم از کم برقی قمقموں کی روشنی حاصل کرلیتے ہیں، کس انگریز سائنس داں کے طبیعیاتی قانون پر کام کرتا ہے؟
یہ مائیکل فیراڈے ہیں جنھوں نے فزکس اور کیمسٹری کے میدان میں کار ہائے نمایاں انجام دیے۔ انھوں نے 1831 میں الیکٹرو میگنیٹک انڈکشن کا قانون پیش کیا تھا۔
مائیکل فیراڈے نے دریافت کیا کہ برقی کرنٹ، مقناطیسی میدان پیدا کرتا ہے اور مسلسل بدلاو¿ سے مقناطیسی میدان سے برقی کرنٹ پیدا ہوتا ہے۔
اس سائنس داں کی انقلابی تھیوری کے نتیجے میں جنریٹر سے کرنٹ پیدا کرنا ممکن ہوا اور آج یہ مشین جدید شکل میں ہماری زندگی کی مشکلات کو کم کررہی ہے۔
سادہ لفظوں میں بیان کیا جائے تو فیراڈے نے اپنے سائنسی قانون میں یہ بھی بتایا کہ مقناطیسی میدان کی تبدیلی جتنی تیز ہو گی، وولٹیج بھی اتنا ہی زیادہ پیدا ہوگا۔ آج اسی اصول کی مدد سے جنریٹر بنائے جاتے ہیں اور بجلی پیدا کی جاتی ہے۔