فٹ بال اکثر یورپین ممالک کا قومی کھیل ہے ان ممالک کے لوگ فٹ بال کے دیوانے ہیں‘ فٹ بال ورلڈ کپ کے مقابلے بار سلونا سٹیڈیم میں آپ سب نے ٹی وی پر دیکھے ہونگے ‘آج سیاحوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بار سلونا کا مشہور زمانہ فٹ بال کلب سٹیڈیم ہے جس میں 25ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے‘ جہاں آنے والوں کے لئے خصوصاً وہ کمرہ قابل دےدہے جہاں کھلاڑی کھیل کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہیں‘ سٹیڈیم میں سب سے اونچی پریس گیلری ہے جہاں کیمرہ‘ مائیکرو فون ‘ ٹی وی سکرینز اور میڈیا کے لئے وہ تمام سہولتیں موجود ہیں جن سے وہ اپنے اپنے ممالک کو تصاویر اور خبر دے سکیں‘ بین الاقوامی کھلاڑیوں کی قدم آدم تصویریں سیکنڈ کے وقفوں کے ساتھ خود بخود تبدیل ہو رہی ہیں‘ 20ویں صدی میں کھیلے جانے والے کھیلوں کے مقابلوں کی ویڈیوز بڑی بڑی ٹی وی سکرینز پر دکھائی جارہی ہیں‘ ٹی وی پر تماشائیوں کے غلغلے ہیں‘ وسیع اور لمبی گیلریوں میں شوکےسوں کے اندر ہر سال کی ٹرافی پوری تفصیل کی تحریر کےساتھ سجی ہوئی ہے‘کھلاڑیوں کے بوٹ ان کے کھیل کے یونیفارم‘ کپس (Cups) تصاویر‘ غرض فٹ بال کے شائقین کے لئے یہاں اےک جہاں آباد ہے اور پھر وسیع و عریض سووینئرشاپس جو قطر ائر لائن کی طرف سے سجائی گئی ہے یہاں ہر چیز بکنے کے لئے رکھ دی گئی ہے‘ فٹ بال کے کھیل سے متعلق ہر شے یہاں سے مل جاتی ہے ان کی قیمت 3یورو سے شروع ہو کر 200,100 یورو تک ہے‘ اشیاءکی کوالئی بہترین ہے ہر کاﺅنٹر پر سیلز مین اور وومن موجود ہے جو سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ہم سب نے بھی یہاں سے اپنی پسند کی اشیاءخریدیں‘ لارمبلا سٹریٹ بار سلونا شہر کی طویل ترین گلی ہے۔
جہاں سڑک کے دونوں جانب دکانیں ہی دکانیں ہیں اور سڑک کے بیچ میں بھی سٹال لگائے گئے ہیں ‘اسی سڑک کی ایک چھوٹی سی سائیڈ گلی میں فوڈ بازار ہے جہاں ڈرائی فروٹ ‘فریش فروٹ ‘ سبزیاں ‘کھجور‘ مچھلی اور ہر وہ کھانے کی چیز موجود ہے جو کوئی خو اہش رکھتا ہو‘ سپین اس وقت سستا لگ سکتا ہے کہ اگر آپ سپین میں ہی یوروز میں کما رہے ہیں پھر تو 4یورو 10 یورو اور 50یورو معمولی بات ہے لیکن اگر آپ پاکستان کے روپے میں یورو خرچ کریں گے تو ایک یورو ستمبر 2013ءمیں 140روپے کا ہے اس طرح پاکستان کے سیاحوں کو شاید یہ تمام اشیاءمہنگی لگیں لیکن ہماری صفوں کے اندر بہت امیر کبیر سیاح پائے جاتے ہیں جنہوں نے نہ صرف دل کھول کر شاپنگ کی بلکہ اپنے ساتھیوں کو بھی یوروز کے درشن کروائے‘ میں بھی لارمبلا سٹریٹ کے چکر لگاتی رہی‘ لمبی واک کرکے اس گلی میں بہت لطف آتا ہے مجھے لگا جیسے میں ٹورانٹو کی جیراڈ سٹریٹ پر ہوں یا نیویارک میں جیکسن ہائیٹ پر گھوم رہی ہوں ‘ہر لباس اور ہر قومیت کے لوگ خوشی سے سرشار اس سڑک پر آرہے ہیں اور جارہے ہیں‘ خرید رہے ہیں‘ کھا رہے ہیں‘ باتیں کررہے ہیں‘ سیر سپاٹا دراصل ہوتا ہی اس بات کا نام ہے کہ انسان کو فرصت ہے اور وہ تفریح چاہتا ہے ‘اس کے پاس وافر وقت ہے اور وہ وقت صرف اپنی ذات پر خرچ کررہا ہے‘ میں نے اس گلی میں سیبوں کی قیمت پوچھی جو پاکستانی روپوں میں 40-30 روپے میں ہے اور سیب کی شکل و صورت افغانستان کے سیبوں اور اناروں کو بھی صحت اور سرخی میں مات دے رہی ہے اسی طرح خوبصورت میٹھے اور صحت مند انگور دو یورو کے ایک کلو ہیں‘ سپین ایک زرعی ملک ہے اس لئے سبزی اور فروٹ بہت زیادہ ہے اور سستا ہے ‘ہوٹل میں ڈنر ٹیبل پر پڑی ہوئی مختلف اقسام کی سرسبز و شاداب سلاد اور فروٹ اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم سبزیوں سے مالا مال کسی ملک میں گھوم رہے ہیں ۔
لارمبلا سٹرےٹ میں ہی ایک جادو کا فاﺅنٹین ہے اس کے بارے میں مشہور ہے کہ جس کسی نے بھی اس کا پانی پیا وہ دوبارہ بار سلونا ضرور آئے گا‘ سیاح نہ صرف اس حوض کےساتھ اپنی تصویر بنا رہے ہیں بلکہ اس کے پانی کو پی بھی رہے ہیں‘ ہم نے بھی اس نیت سے اس پانی کو پیا کہ ذرا آزمالیں کہ کیا واقعی یہ سپنا حقیقت ثابت ہوتا ہے کہ نہیں ‘پورٹا وینمرا پارک ‘ بارسلونا سے ایک گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے ‘یورپ کا سب سے بڑا پارک ہے ‘اس کا ٹکٹ 37 یورو ہے لیکن 37 یورو میں پارک کے اندر ہر قسم کے جھولے یعنی کئی اقسام کے رولر کوسٹرز‘ ٹرین کا سفر ‘ کشتی کا جھولا‘ گول اور لمبے جھولے اور بہت کچھ سیاحوں کےلئے مفت ہے‘ مختلف ممالک کے پویلین بنے ہوئے ہیں جن میں سپین کے علاوہ چائنا‘ میکسیکو ‘ ایکواڈور‘ پولنیشیا وغیرہ شامل ہیں جو اپنی اقدار اور ثقافت کی نمائندگی کررہے ہیں‘ سیاح جوق درجوق رولر کوسٹرز میں بیٹھنے کے لئے آتے ہیں جو اس قدر خطرناک ہے کہ پورے پورٹا وینمرا پارک میں ہر طرف چیخ و پکار کی آوازیں دور دور تک سنائی دیتی ہیں اور لمبی چیخ و پکار یہاں کی خاص خوشیاں کہلاتی ہے‘ ہم نے کئی گھنٹے اس پارک میں گزارے اور سارے گروپ نے زندگی کی کتنی ہی خوشیوں سے اپنے دل و دماغ کو سکون بخش لمحات سے بھردیا ۔